Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 46
وَّ الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِۙ
وَّالْبَيْتِ : اور قسم ہے گھر کی الْمَعْمُوْرِ : آباد
اور آباد گھر کی !
(والبیت المعمور : آباد گھر۔ اس کے متعلق بھی مفسرین کے مختلف اقوال ہیں بعض نے فرمایا، اس سے مراد حدیث میں مذکور ساتویں آسمان پر موجود ایک مکان ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :(ثم عرج بنا الی السماء السابعۃ فاستفتح جبریل فقیل من ھذا ؟ قابل جبریل، قبل و من معک ؟ قال محمد ﷺ ، قیل وقد بعث الیہ ؟ قال قد بعث الیہ، فتح لنا فاذا انا ابراہیم ﷺ مسنداً ظھرہ الی البیت المعمور واذا ھو یدخلہ کل یوم سبعون الف ملک لایعودون الیہ) (مسلم، الایمان، باب الاسراء برسول اللہ ﷺ الی السموات…: 162)”پھر ہمارے ساتھ ساتویں آسمان کی طرف چڑھے تو جبریل نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، کہا گیا :”کون ہے ؟“ کہا :”جبریل ہوں۔“ کہا گیا :’ اور آپ کیساتھ کون ہے ؟“ کہا :”محمد ﷺ ہیں۔“ کہا گیا :”کیا ان کی طرف پیغام بھیجا گیا ہے ؟“ کہا :”ہاں، پیغام بھیجا گیا ہے۔“ تو ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا تو میں نے ابراہیم ﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنی پیٹھ کی ٹیک بیت المعمور (آباد گھر) کے ساتھ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے اور اس گھر میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں، (اور جو ایک دفعہ داخل ہوجاتے ہیں وہ) پھر دوبارہ کبھی اس میں داخل نہیں ہوتے۔“ بعض مفسرین نے فرمایا اس سے مراد کعبہ ہے جو ہر وقت عمرہ، حج ، قیام اور طواف کرنے والوں کے ساتھ آباد رہتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ”البیت المعمور“ کے لفظ میں ان دونوں عظیم الشان گھروں کے علاوہ ہر آباد گھر بھی شامل ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی زبردست قدرت کا کھلا نشان ہے کہ اس نے زمین کے ہر حصے کو آباد کردیا ہے۔ شہروں، بستیوں ، میدانوں، صحراؤں، پہاڑوں، سمندروں غرض زمین کے جس حصے کو دیکھو وہیں آباد نظر آئے گی۔ حتی کہ قطب شمالی، جہاں ہر طرف برف ہی برف ہے، وہاں بھی آباید ملے گی۔ یعنی یہ آباد گھر (زمین) شاہد ہے کہ جس نے ابتداء اتنی آبادی پھیلا دی ہے جب کچھ بھی نہیں تھا، تو وہ انہیں دوبارہ زندہ کر کے مجرموں کو عذاب دے سکتا ہے اور یقیناً دے گا، کیونکہ اگر وہ ایسا نہ کرے تو انسان کو پیدا کرنا بےمقصد ٹھہرتا ہے، جبکہ ایسا نہیں، فرمایا :(ایحسب الانسان انی ترک سدی) (القیامۃ : 36)”کیا انسان گمان کرتا ہے کہ اسے بغیر پوچھے ہی چھوڑ دیا جائے گا ؟“
Top