Dure-Mansoor - At-Tur : 4
وَّ الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِۙ
وَّالْبَيْتِ : اور قسم ہے گھر کی الْمَعْمُوْرِ : آباد
اور بیت معمور کی
9:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن المنذر (رح) وابن مردویہ والحاکم (وصححہ) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بیت المعمور ساتویں آسمان میں ہر دن ستر ہزار فرشتے اس میں داخل ہوتے ہیں پھر اس کی طرف واپس نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوگی۔ بیت المعمور میں فرشتوں کی عبادت : 10:۔ ابن المنذر (رح) والعقیلی وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) نے ضعیف سن کے ساتھ ابو رہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آسمان میں گھر ہے جس کو معمور کہا جاتا ہے۔ جو بالکل کعبہ کی سیدھ میں ہے اور چوتھے آسمان میں ایک نہر ہے جس کو حیوان کہا جاتا ہے۔ اس میں جبرائیل (علیہ السلام) ہر دن داخل ہوتے ہیں، اس میں خوب غوطے لگتے ہیں پھر باہر نکل آتے ہیں اور اپنے پیروں کو جھاڑتے ہیں اس سے ستر ہزار قطرے گرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہر قطرے سے ایک فرشتہ پیدا فرماتے ہیں اور وہ حکم دیئے جاتے ہیں کہ وہ بیت المعمور کے پاس آکر نماز پڑھیں تو وہ ایسا کرتے ہیں پھر وہ نکل جاتے ہیں پس وہ دوبارہ اس کی طرف کبھی نہ لوٹیں گے پھر ان میں سے ایک کو ان پر والی مقرر کردیا جاتا ہے اور اسے حکم دیا جاتا ہے کہ ان کو آسمان میں ٹھہرنے کی جگہ پر ٹھہرائے اس میں اللہ کی تسبیح بیان کرتے رہیں گے قیامت کے قائم ہونے تک۔ 11:۔ الطبرانی وابن مردویہ (رح) نے ضعیف سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیت المعمور آسمان میں ہے جس کو ضراح کہا جاتا ہے وہ بیت الحرام کی طرح بالکل اس کی سیدھ میں ہے اگر وہ گرپڑے تو سیدھا بیت اللہ پر گرے گا۔ ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں پھر وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آتے اور اس کے لئے آسمان میں اتنی ہی حرمت ہے جتنی مکہ کی حرمت ہے۔ 12:۔ عبدالرزاق نے المصنف میں کریب ابن عباس ؓ کے آزادکردہ غلام سے بھی اس طرح مرسلا روایت کیا ہے۔ 13:۔ اسحاق بن راھویہ وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں خالد بن عرعرہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے علی ؓ سے کہا بیت المعمور کیا ہے ؟ فرمایا آسمان میں ایک گھر ہے جس کو صراح کہا جاتا ہے۔ اور وہ مکہ کے اوپر بالکل اس کی سیدھ میں ہے۔ اس کی حرمت آسمان میں اس طرح ہے جیسے بیت اللہ کی حرمت زمین میں اس میں ہر دن ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں پھر اس کی طرف کبھی اس کی طرف کبھی لوٹ کر نہیں آتے۔ 14:۔ عبدالرزاق (رح) وابن جریر (رح) وابن الانباری نے المصاحف میں ابوالطفیل (رح) سے روایت کیا کہ ابن الکوائی (رح) نے حضرت علی ؓ سے بیت المعمور کے بارے میں سوال کیا کہ وہ کیا ہے ؟ فرمایا وہ بیت صراح ہے ساتویں آسمان کے اوپر عرش کے نیچے اس میں ہر دن ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں پھر وہ قیامت کے دن تک اس کی طرف دوبارہ لوٹ کر نہیں آتے۔ 15:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' والبیت المعمور '' کے بارے میں روایت کیا کہ وہ ایک گھر ہے عرش کی سیدھ میں فرشتے اس کو آباد کرتے ہیں ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے پڑھتے ہیں پھر وہ دوبارہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آتے۔ 16:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ضحاک (رح) سے (آیت ) '' والبیت المعمور '' کے بارے میں روایت کیا کہ وہ جنت سے نازل کیا گیا۔ اور یہ مکہ مکرمہ میں آباد ہے پھر جب سیلاب آیا تو انہوں نے اس کو اوپر اٹھالیا۔ اب وہ چھٹے آسمان میں ہے ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے اس میں داخل ہوتے ہیں کبھی کوئی ایک دن بھی اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئے گا۔ 17:۔ ابن مردویہ (رح) نے عبداللہ بن عمر ؓ سے مرفوع حدیث روایت کیا کہ بیت المعمور کعبہ کے بالکل سیدھ میں ہے اگر کوئی چیز اس سے نیچے گرپڑے تو اس (بیت اللہ پر ہی گرے گی اس میں ہر دن ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں اور اس کا حرم اس کے حرم کے بالمقابل ہے جو کہ عرش تک ہے اور آسمان میں قدم رکھنے کی جگہ بنی نہیں ہے مگر یہ کہ جس میں کوئی فرشتہ (اللہ کی عبادت میں) سجدہ کررہا ہے یا قیام کررہا ہے۔ 18:۔ البیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آسمان میں ایک گھر ہے جس کو صراح کہا جاتا ہے اور وہ اوپر ہے بیت اللہ کی بالکل سیدھ میں اس کی حرمت آسمان میں ایسی ہے جیسے زمین میں بیت اللہ کی حرمت ہے ہر رات ستر ہزار فرشتے اس میں داخل ہوتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور پھر کبھی اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے اس رات کے علاوہ۔ 19:۔ ابن مردویہ (رح) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ مکہ تشریف لائے تو عائشہ ؓ نے بیت اللہ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تو بنوشیبہ نے ان سے کہا کہ رات کے وقت اس میں کوئی داخل نہیں ہوسکتا لیکن دن کو ہم آپ کے لئے خالی کرادیں گے وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئیں اور ان کی شکایت کی کہ انہوں نے انکو بیت اللہ میں داخل ہونے سے منع کیا آپ نے فرمایا کس کے لئے اجازت نہیں کہ وہ رات میں بیت اللہ میں داخل ہو یہ کعبہ بیت معمور کے بالکل سیدھ میں ہے جو آسمان میں ہے۔ اس بیت المعمور میں (روزانہ) ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں پھر وہ اس کی طرف قیامت کے دن تک نہیں لوٹیں گے اگر کوئی پتھر اس میں سے نیچے گرجائے تو وہ کعبہ کی چھت پر گرے گا۔ 20:۔ ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ قتادہ ؓ سے (آیت ) '' والبیت المعمور '' کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ ذکر کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم جانتے ہو بیت معمور کیا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ ایک مسجد ہے آسمان میں کعبہ کے بالکل سیدھ میں اگر وہ گرپڑے تو اس پر گرے۔ ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں جب اس سے نکل جاتے ہیں پھر دوسری مرتبہ (اس حال پر) نہیں لوٹتے جس پر وہ تھے۔ 21:۔ ابن جریر (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مجھے فرشتہ ساتویں آسمان کی طرف لے گیا تو میں ایک عمارت کی طرف پہنچا میں نے فرشتے سے پوچھا یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ یہ ایک عمارت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے لئے بنایا ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اللہ کی تسبیح اور اس کی تقدیس بیان کرتے ہیں پھر اس کی طرف لوٹ کر نہیں آتے ہیں۔
Top