Aasan Quran - Ibrahim : 18
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ اس لیے بِاَنَّهُمْ : کہ وہ شَآقُّوا : مخالف ہوئے اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور مَنْ : جو يُّشَاقِقِ : مخالف ہوگا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب (مار)
جن لوگوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کی روش اختیار کی ہے، ان کی حالت یہ ہے کہ ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جسے آندھی طوفان والے دن میں ہوا تیزی سے اڑا لے جائے، (14) انہوں نے جو کچھ کمائی کی ہوگی، اس میں سے کچھ ان کے ہاتھ نہیں آئے گا۔ یہی تو پرلے درجے کی گمراہی ہے۔
14: کافر لوگ دنیا میں کچھ اچھے کام بھی کرتے ہیں۔ مثلاً غریبوں کی امداد وغیرہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ ان کے ایسے اچھے کاموں کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیا جاتا ہے۔ آخرت میں ان کا کوئی ثواب نہیں ملتا، کیونکہ وہاں ثواب ملنے کے لیے ایمان شرط ہے۔ لہذا آخرت میں وہ اعمال ان کے کچھ کام نہیں آتے۔ اس کی مثال یہ دی گئی ہے کہ جس طرح راکھ کو آندھی اڑا لے جائے تو اس کا کوئی پتہ نشان نہیں ملتا۔ اسی طرح کافروں کے ان اعمال کو ان کا کفر کا لعدم کردے گا۔ اور ان اعمال کا کوئی فائدہ ان کو آخرت میں نہیں ملے گا۔
Top