Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 21
وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً١ؕ نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهَا وَ لَكُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ كَثِیْرَةٌ وَّ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَۙ
وَاِنَّ : اور بیشک لَكُمْ : تمہارے لیے فِي الْاَنْعَامِ : چوپایوں میں لَعِبْرَةً : عبرت۔ غور کا مقام نُسْقِيْكُمْ : ہم تمہیں پلاتے ہیں مِّمَّا : اس سے جو فِيْ بُطُوْنِهَا : ان کے پیٹوں میں وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : فائدے كَثِيْرَةٌ : بہت وَّمِنْهَا : اور ان سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور بلاشبہ تمہارے لیے چوپایوں میں عبرت ہے، ہم انہیں میں سے پلاتے ہیں جو ان کے پیٹوں میں ہے، اور تمہارے لیے ان میں بہت منافع ہیں اور ان میں سے تم کھاتے ہو،
جانوروں کے منافع، کشتیوں پر بار برداری کا نظام درختوں کے فوائد بتانے کے بعد چوپاؤں کے منافع بیان فرمائے، انسانوں کو ان سے بڑے بڑے فائدے حاصل ہوتے ہیں ان کا دودھ بھی پیتے ہیں گوشت بھی کھاتے ہیں ان کے بالوں کو کاٹ کر کپڑے اور اوڑھنے بچھونے کی چیزیں بنا لیتے ہیں اور ان پر سوار ہوتے ہیں۔ جیسے بنی آدم کی نسلیں چل رہیں ہے اسی طرح چوپایوں میں بھی تناسل کا سلسلہ چل رہا ہے اللہ تعالیٰ نے جانروں کو انسانوں کے لیے مسخر فرمایا یہ بھی اللہ تعالیٰ کا بڑا انعام ہے۔ آخر میں کشتیوں کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کشتیوں پر بھی سوار ہوتے ہیں سامان لادتے ہیں اور دور دراز کا سفر کرتے ہیں۔ کشتیاں بنانے کا الہام فرمانا اور ان کے بنانے کے طریقے سکھانا پھر پانی میں ان کا جاری فرمانا یہ بھی اللہ تعالیٰ کے انعامات ہیں۔ سورة البقرہ میں (وَ الْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْر) کی تفسیر کا مطالعہ کرلیا جائے۔
Top