Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 157
وَ لَئِنْ قُتِلْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَحْمَةٌ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر قُتِلْتُمْ : تم مارے جاؤ فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ اَوْ مُتُّمْ : یا تم مرجاؤ لَمَغْفِرَةٌ : یقیناً بخشش مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَحْمَةٌ : اور رحمت خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
اور البتہ اگر تم قتل کردیئے جاؤ یا اللہ کی راہ میں مرجاؤ تو بلاشبہ اللہ کی طرف سے مغفرت اور رحمت بہتر ہے اس چیز سے جسے وہ لوگ جمع کرتے ہیں اور اگر تم مرگئے یا قتل ہوگئے یا ضرور اللہ کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔
اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رحمت دنیاوی سامان سے بہتر ہے : پھر فرمایا کہ تم اللہ کی راہ میں اگر قتل ہوگئے یا اللہ کی راہ میں مرگئے تو یہ کوئی نقصان کا سودا نہیں ہے یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفرت اور رحمت کا سبب ہے اور اللہ کی مغفرت اور رحمت اس سے بہتر ہے جو کچھ ایسی باتیں کرنے والے جمع کرتے ہیں۔ دنیا کے لالچی دنیا ہی کے لیے سوچتے ہیں اور اسی دنیا کو دوسروں کے لیے پسند کرنے کی وجہ سے انہوں نے یہ بات کہی کہ یہ لوگ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔ مزید زندگی پالیتے کچھ پیسہ اور کما لیتے اور یہ پیسہ اللہ کی مغفرت اور رحمت کے سامنے کوئی چیز نہیں ہے۔ پھر فرمایا کہ اگر تم مرگئے یا مقتول ہوگئے تو اللہ کی بار گاہ میں ضرور جمع کیے جاؤ گے، مرنا اور بار گاہ خداوندی میں پیش ہونا ہر ایک کے لیے ضروری ہے پھر اللہ کی راہ میں کیوں نہ مریں۔
Top