Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 157
وَ لَئِنْ قُتِلْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَحْمَةٌ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر قُتِلْتُمْ : تم مارے جاؤ فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ اَوْ مُتُّمْ : یا تم مرجاؤ لَمَغْفِرَةٌ : یقیناً بخشش مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَحْمَةٌ : اور رحمت خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
اور اگر تم خدا کے راستے میں مارے جاؤ یا مرجاؤ تو جو (مال و متاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے خدا کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے
(3:157) متم۔ ماضی معروف جمع مذکر حاضر۔ موت مصدر۔ باب نصر۔ یا اگر تم مرجاؤ۔ ماضی بمعنی مضارع۔ اصل میں نصرتم کے وزن پر متتم تھا۔ پہلی ہر دو تاکو تاء ثالث میں مدغم کیا متم ہوگیا۔ مصدر میں واؤ کی رعائیت سے میم کو ضمہ دیا گیا متم ہوگیا۔
Top