Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 157
وَ لَئِنْ قُتِلْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَحْمَةٌ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر قُتِلْتُمْ : تم مارے جاؤ فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ اَوْ مُتُّمْ : یا تم مرجاؤ لَمَغْفِرَةٌ : یقیناً بخشش مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَحْمَةٌ : اور رحمت خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
اور اگر تم خدا کے راستے میں مارے جاؤ یا مرجاؤ تو جو (مال و متاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے خدا کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے
آیت نمبر 157 تا 158۔ جواب الجزاء محذوف ہے، اور یہ جواب قسم کے سبب اس سے مستغنی ہے اور جواب قسم اس قول میں ہے : (آیت) ” لمغفرۃ من اللہ ورحمۃ “۔ اور جواب قسم کے سب مستغنی ہونا اولی اور بہتر ہے کیونکہ اس کے لئے صدر کلام (ضروری) ہے اور اس کا معنی ہے۔ لیغفرن لکم “ وہ ضرور بہ ضرور تمہاری مغفرت فرما دے گا۔ اور اہل حجاز کہتے ہیں : متم، میم کے کسرہ کے ساتھ جیسا کہ نمتم ہے، یہ مات یمات سے ماخوذ ہے جیسا کہ خفت یخاف ہے، اور سفلی مضرکہتے ہیں : متم، یہ میم کے ضمہ کے ساتھ ہے جیسا کہ صمتم، اور یہ مات یموت سے ماخوذ ہے، جیسا کہ تیرا قول : کان یکون اور قال، یقول، یہ کو فیوں کا قول ہے اور یہ اچھا ہے، اور قولہ تعالیٰ : (آیت) ” لا الی اللہ تحشرون “۔ یہ وعظ ونصیحت ہے، اللہ تعالیٰ انہیں اس قول کے ساتھ نصیحت کی ہے، یعنی تم جنگ سے بھاگو نہیں اور نہ اس سے جس کے بارے اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے بلیہ تم اس کی سزا اور اس کے دردناک عذاب سے بھاگو، کیونکہ تمہیں اس کی طرف لوٹنا ہے اور اس کے سوا کوئی بھی تمہارے لئے نہ نقصان اور ضرر کا مالک ہے اور نہ ہی نفع کا۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
Top