Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 80
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
اور وہ تمہیں یہ حکم نہیں دے گا کہ تم فرشتوں کو اور نبیوں کو رب بنا لو کیا وہ تم کو کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو۔
غیر اللہ کو رب بنانے کی ممانعت : پھر فرمایا (وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلآءِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا) (کہ نبی تم کو یہ حکم نہیں دیتا کہ تم فرشتوں کو اور پیغمبروں کو اپنا رب بنا لو) تمام انبیاء (علیہ السلام) توحید کی دعوت دینے کے لیے تشریف لائے تھے وہ غیر اللہ کو رب ماننے کی دعوت کیسے دے سکتے تھے ؟ (اَیَاْمُرُکُمْ بالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ) (کیا نبی تم کو کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم اللہ کے فرمانبر دار ہو) ۔ اگر تم موحد ہو تو نبی تم کو توحید سے کیوں ہٹائے گا ؟ وہ شرک کی دعوت نہیں دے سکتا۔ ہاں اپنی نبوت اور رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دے گا۔ جس کا وہ مامور ہے اور جس پر ایمان لائے بغیر تم مومن نہیں ہوسکتے اور تمہارا عقیدہ توحید اس پر ایمان لائے بغیر تمہیں نجات نہیں دلا سکتا۔ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی دعوت یہ تھی کہ صرف اللہ کے بندے بنو اسی کی عبادت کرو نبی آخر الزمان حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے بھی اسی کی دعوت دی اور اسی دعوت پر محنت کی۔ اور آپ کے صحابہ ؓ نے بھی اسی دعوت کے لیے مشقت اٹھائی اور جہاد کیے۔ ایک مرتبہ فارس کے جہاد کے موقع پر حضرت ربعی بن عامر ؓ بطور سفیر رستم کے پاس تشریف لے گئے۔ رستم اہل فارس کا صاحب اقتدار تھا۔ رستم نے کہا کہ تم لوگ کیوں آئے ہو انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے ہم کو بھیجا ہے تاکہ ہم بندوں کی عبادت سے نکال کر اللہ کی عبادت کی طرف لے جائیں اور موجودہ دین میں ان کے ظلم سے بچا کر اسلام کے عدل کی طرف لے آئیں۔ (کما ذکر ابن کثیر فی البدایۃ فی ذکر یوم القادسیہ) دور حاضر میں بہت سے ایسے پیر و فقیر ہیں جنہیں نہ شریعت سے تعلق ہے نہ طریقت کو جانتے ہیں، سجا دے بنے ہوئے گدیاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ اپنے مریدوں سے خود اپنے کو سجدہ کراتے ہیں اور ان قبروں کو بھی جن کو کسب دنیا کا ذریعہ بنا رکھا ہے طریقت تو شریعت کی خادم ہے۔ بیعت اور ارشاد اور تصوف و سلوک اسی لیے ہے کہ انسان اللہ کے بندے بنیں اور اس کی عبادت میں لگیں نہ اس لیے کہ غیر اللہ کو سجدے کیے جائیں۔
Top