Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 80
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
وہ کبھی تمہیں اس بات کا حکم نہیں دے گا کہ فرشتوں یا نبیوں کو تم اپنا رب بنا لو ، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ وہ تمہیں کفر کرنے کا حکم دے ؟ خصوصاً جب کہ تم مسلم ہوچکے ہو ؟
کسی فرشتہ یا نبی کو بھی رب بنا لینا کفر ہے اور کوئی اللہ کا بندہ کفر کی تعلیم نہیں دے سکتا : 163: یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک اللہ کا سچا بندہ لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ تم توحید الٰہی چھوڑ کر میرے پرستار بن جاؤ اس لیے کہ عبادت خداوندی کا حق صرف توحید میں ہے اور اگر غیر اللہ کو عبادت میں شریک کیا تو عبادت اللہ نہیں ہو سکتی مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تو عطاء کتاب اور نبوت ہو اور بندہ کی طرف سے غیر اللہ کی عبادت کا حکم ہو ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ کوئی نبی غیر اللہ کی پوجا کا حکم نہیں دے اس لیے کہ نبوت اور غیر اللہ کی عبادت کا حکم ” متضاد چیزیں ہیں پہلی دعوت توحید ہے اور دوسری دعوت شرک۔ بلکہ وہ تو جب کہے گا یہی کہے گا کہ رب والے ہوجاؤ ۔ “ ” ربانیین “ کون ہیں ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا فقہاء و علماء۔ قتادہ (رح) نے کہا حکماء وعلماء۔ سعید بن جبیر ؓ کی روایت میں فقہاء و معلّمین۔ عطاء نے کہا باوقار دانش مند علماء جو اللہ کی طرف سے مخلوق کے خیرخواہ ہوں۔ ابوعبیدہ ؓ نے کہا جو حلال و حرام اور امر و نہی کو جانتے ہوں اور امت کے احوال سے صحیح طور پر آگاہ ہوں اور بعض نے یہ بھی کہا کہ حبر سے ربانی کا درجہ بڑا ہے اس لیے کہ جبر صرف عالم کو کہتے ہیں اور ربانی وہ ہے جو عالم باعمل بھی ہو اور صاحب بصیرت بھی۔ ماحصل سب کا یہ ہوا کہ ربانی وہ ہوگا جو علم ، اخلاص اور درجات قرب میں خود بھی کامل ہو اور لوگوں کو بھی اپنی تعلیم سے کامل بنا دینے والا ہو اور حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ ” ربانین “ وہ لوگ ہیں جو اپنے اعمال سے علم کی تکمیل کرتے ہیں اور علاوہ ازیں بھی اقوال پائے جاتے ہیں اور آج کل بعض خاندان ایسے ہیں جو اپنے آپ کو خاندانی طور پر ربانی کہلاتے ہیں جو اس خاندان کی طرف منسوب ہوگا وہ ربانی ہوگا۔ ربانیوں کی بستیاں اور محلے آباد ہونا شروع ہوگئے ہیں اور اس طرح ہر گدھا ہانکنے والا ربانی ہوگیا ہے۔ فرمایا ایک اللہ کا بندہ کسی کو فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لینے کی دعوت کیوں دے گا ؟ اس لیے کہ یہ دعوت تیو کھلا کفر ہے کیا کوئی اللہ کا بندہ بھی کفر کی دعوت دیتا ہے یا دے سکتا ہے ؟ قرآن کریم میں دوسرے مقامات پر ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں قرار دے دینے کا ذکر بھی موجود تھے جب اللہ نے ان کو پیدا کر کے اپنی بیٹیاں قرار دیا تھا۔ خدا سے ڈرو اور اللہ پر بہتان نہ باندھو اور یہود و نصاریٰ کا ذکر بھی فرمایا کہ انہوں نے عزیر و عیسیٰ (علیہما السلام) کو اللہ کے بیٹے اور عیسائیوں کی ایک جماعت نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ” اللہ “ بن لیا اور یہ جو کچھ ہوا سب کا سب ان لوگوں کے اختراعی عقیدے تھے اور سب کے سب کفر کے عقائد تھے ان کی تعلیم کوئی اللہ کا بندہ نہیں دے سکتا تھا اور نہ کسی نے دی بلکہ یہ شیطان کی فریب کاری تھی جو اس نے اپنے چیلوں اور ملنگوں کو سکھائی اور انہوں نے عام لوگوں میں پھلا دی۔ فرمایا : تمہارے اسلام لانے کے بعد ایسی تعلیم اللہ تعالیٰ کی طرف سے تو دی ہی نہ جاسکتی تھی اور نہ کبھی دی گئی۔
Top