Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 80
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
اور اس کو یہ بھی نہیں کہنا چاہئے کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا بنالو بھلا جب تم مسلمان ہوچکے تو کیا اسے زیبا ہے کہ تمہیں کافر ہونے کو کہے ؟
(تفسیر) 80۔: (آیت)” ولا یامرکم “ ابن عامر (رح) ، حمزہ (رح) ، یعقوب (رح) ، نے راء کے فتحہ کے ساتھ ” یامرکم “ پڑھا ہے اور اس کا عطف (آیت)” ثم یقول “ پر کیا ہے مطلب یہ ہوگا کہ کوئی بشر اس طرح حکم نہیں کرتا ، یا اضمار قبل الذکر ہے تو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اور نہ ہی تم کو کوئی اس طرح حکم کرتا ہے اور باقی قراء نے ” یامرکم “ پڑھا ہے ، معنی ہوگا کہ تم کو اللہ نے ایسا حکم تو نہیں دیا ، ابن جریج اور ایک جماعت نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ تمہیں محمد ﷺ نے ایسا حکم نہیں دیا ۔ (آیت)” ان تتخذوا الملئکۃ والنبیین اربابا “۔ قریش اور صائبین کا فعل یہ تھا کہ وہ ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں قرار دیتے تھے ، اور یہود و نصاری بھی حضرت مسیح (علیہ السلام) اور عزیر (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہتے تھے ، (نعوذ باللہ) ۔۔۔۔۔ (آیت)” ایامرکم بالکفر بعد اذا انتم مسلمون “ ان کو بطور استفہام تعجب و انکار کے لیے ایسے فرمایا ۔
Top