Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 45
وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ
وَاسْتَعِیْنُوْا : اور تم مدد حاصل کرو بِالصَّبْرِ : صبر سے وَالصَّلَاةِ : اور نماز وَاِنَّهَا : اور وہ لَکَبِیْرَةٌ : بڑی (دشوار) اِلَّا : مگر عَلَى : پر الْخَاشِعِیْنَ : عاجزی کرنے والے
اور (رنج و تکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو، اور بیشک نماز گراں ہے مگر ان لوگوں پر (گراں) نہیں جو عجز کرنے والے ہیں
(45) اور اللہ تعالیٰ کے فرائض کی ادائیگی اور گناہوں کے ترک پر صبر سے اور گناہوں کا خاتمہ کرنے کے لیے زیادہ نمازوں سے مدد لو، اور نماز بہت بھاری ہے مگر تواضع کرنے والوں پر، جو اس بات کو جانتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے اور مرنے کے بعد اسی کے سامنے پیش ہونا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”اتامرون الناس بالبر“۔ (الخ) واحدی ؒ اور ثعلبی ؒ نے کلبی ؒ ، ابوصالح ؒ کے ذریعہ سے حضرت عبداللہ ؓ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے یہ آیت کریمہ مدینہ منورہ کے یہود کے متعلق نازل ہوئی کیوں کہ ان میں سے ہر ایک اپنی ننھیال، اپنے رشتہ داروں اور ان مسلمانوں سے جن کے ساتھ ان کا معاہدہ تھا کہتے تھے کہ جس دین پر تم ہو اسی پر ثابت رہو اور یہ شخص یعنی رسول اللہ ﷺ جس بات کا تمہیں حکم دے وہ حق اور درست ہے اور لوگوں کو ایمان لانے کا کہتے تھے اور خود نہیں لاتے تھے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top