Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 45
وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ
وَاسْتَعِیْنُوْا : اور تم مدد حاصل کرو بِالصَّبْرِ : صبر سے وَالصَّلَاةِ : اور نماز وَاِنَّهَا : اور وہ لَکَبِیْرَةٌ : بڑی (دشوار) اِلَّا : مگر عَلَى : پر الْخَاشِعِیْنَ : عاجزی کرنے والے
اور (مشکل پڑنے پر) صبر 64 اور نماز سے مدد لو۔ بلاشبہ نماز گرانبار ہے مگر ان عاجزی کرنے والوں پر گرانبار نہیں
64 پریشانیوں اور مصائب کا علاج :۔ مصیبت اور پریشانی کی حالت میں صبر اور نماز کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی یاد میں جس قدر طبیعت مصروف ہو اسی قدر دوسری پریشانیاں خود بخود کم ہوجاتی ہیں۔ بعض لوگوں نے یہاں صبر سے روزہ بھی مراد لیا ہے اور رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آپ ﷺ کو کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو خود بھی نماز میں مشغول ہوتے اور اپنے اہل بیت کو بھی اس کی دعوت دیتے تھے۔ اور صبر کسے کہتے ہیں یہ بھی رسول اللہ ﷺ کی زبانی سنیے۔ صبر کی تعریف :۔ انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کا ایک عورت پر گزر ہوا جو ایک قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ ﷺ نے اسے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔ وہ کہنے لگی۔ جاؤ اپنا کام کرو تمہیں مجھ جیسی مصیبت تو پیش نہیں آئی۔ وہ عورت آپ ﷺ کو پہچانتی نہ تھی۔ اسے لوگوں نے بتایا کہ وہ تو نبی ﷺ تھے۔ چناچہ وہ آپ کے دروازے پر حاضر ہوئی۔ وہاں کوئی دربان موجود نہ تھا۔ وہ اندر جا کر کہنے لگی۔ میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا (میں صبر کرتی ہوں) آپ نے فرمایا : صبر تو اس وقت کرنا چاہیے جب صدمہ شروع ہو۔ (بخاری کتاب الجنائز باب زیارۃ القبور)
Top