Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 61
وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَعِلْمٌ : البتہ ایک علامت ہے لِّلسَّاعَةِ : قیامت کی فَلَا تَمْتَرُنَّ : تو نہ تم شک کرنا بِهَا : ساتھ اس کے وَاتَّبِعُوْنِ : اور پیروی کرو میری ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ : یہ ہے سیدھا راستہ
اور بیشک وہ قیامت کے علم کا ذریعہ ہیں سو تم لوگ اس میں شک نہ کرو اور میرا اتباع کرو یہ سیدھا راستہ ہے،
﴿وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ ﴾ (اور بلاشہ وہ قیامت کے علم کا ذریعہ ہے) بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ انہ کی ضمیر قرآن کی طرف راجع ہے اور مراد یہ ہے کہ قرآن مجید قرب قیامت کی نشانی ہے کیونکہ حضور اقدس ﷺ کا تشریف لانا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اب قیامت قریب ہے کما قال النبی ﷺ بعثت انا والساعة کھاتین (میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں قریب قریب ہیں۔ ) اور بعض حضرات نے فرمایا کہ انہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے اور مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہوں گے ان کا نزول قرب قیامت کی دلیل ہوگا (یاد رہے کہ قرب اور بعد امور اضافیہ میں سے ہیں۔ ) اور بعض حضرات نے آیت کا مطلب یہ بتایا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات میں مردوں کا زندہ کرنا بھی تھا جسے ان کے زمانہ کے لوگوں نے دیکھا یہ مردوں کا زندہ ہونا قیامت کے دن اموات کے زندہ ہونے کا نمونہ بن گیا۔ ﴿فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِ 1ؕ﴾ (سو تم قیامت کے بارے میں شک نہ کرو اور میری اتباع کرو) ﴿هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ0061﴾ (یہ سیدھا راستہ ہے)
Top