Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 53
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ اِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ١ؕ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا یہ وہی ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ اَقْسَمُوْا : قسمیں کھاتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : پکی اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسمیں اِنَّهُمْ : کہ وہ لَمَعَكُمْ : تمہارے ساتھ حَبِطَتْ : اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے خٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور اہل ایمان یوں کہیں گے کیا یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے خوب مضبوطی کے ساتھ اللہ کی قسمیں کھائیں کہ وہ ضرور تمہارے ساتھ ہیں ؟ ان کے اعمال اکارت ہوگئے جس کی وجہ سے نقصان میں پڑنے والے ہوگئے۔
(وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا) (الایۃ) یعنی جب منافقین کا نفاق کھل کر سامنے آئے گا تو اہل ایمان تعجب سے کہیں گے کیا یہ وہی لوگ ہیں جو بڑی مضبوطی کے ساتھ اللہ کی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، ان کا باطن تو کچھ اور ہی نکلا، جھوٹے کو جب اپنی بات کو باور کرانا ہوتا ہے تو بار بار تاکید کے ساتھ قسمیں کھاتا ہے، منافقین بھی ایسا ہی کرتے تھے، سچے کو قسمیں کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی اس کے اعمال اور اخلاق سے ظاہر ہوتا ہے یہ سچا ہے قسموں کے بغیر ہی اس پر اعتماد ہوجاتا ہے۔ منافقوں نے جو نفاق کی چالیں چلیں اور دکھانے کو بظاہر جو نیک اعمال کئے وہ سب اکارت چلے گئے ان سے کچھ فائدہ نہ ہوا پھر نقصان میں پڑگئے۔ اسی کو فرمایا (حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ )
Top