Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 53
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ اِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ١ؕ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا یہ وہی ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ اَقْسَمُوْا : قسمیں کھاتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : پکی اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسمیں اِنَّهُمْ : کہ وہ لَمَعَكُمْ : تمہارے ساتھ حَبِطَتْ : اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے خٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (حیرت سے) کہیں گے، ارے، کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی قسمیں بڑے زور وشور سے کھایا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ! ،196 ۔ انکے عمل (سب) غارت گئے اور یہ لوگ گھاٹے میں آگئے،197 ۔
196 ۔ (لیکن اب تو حقیقت حال کچھ اور ہی ظاہر ہورہی ہے) یہ کہنے والے مومنین ہوں گے اور آپس میں کہیں گے جب منافقین کانفاق کھل کررہے گا۔ 197 ۔ (آخرت اور دنیا دونوں میں) استحقوا اللعن فی الدنیا والعقاب فی الاخرۃ (کبیر) دنیا میں یوں کہ کافروں کی معاونت لاحاصل نکلی، اور مسلمانوں کے سامنے قلعی کھل کر رہی، اور آخرت میں یوں کہ ان کی ظاہری نیکیاں بالکل بےوزن نکلیں۔ (آیت) ” اعمالھم “۔ میں اعمال سے ان کے وہ اعمال تو مراد ہیں ہی جن پر انہیں طاعات ہونے کا گمان تھا۔ لیکن ان سے مراد ان کی منافقانہ کارروائیاں اور دو رخی چالیں بھی ہوسکتی ہیں۔
Top