Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 53
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ اِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ١ؕ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا یہ وہی ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ اَقْسَمُوْا : قسمیں کھاتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : پکی اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسمیں اِنَّهُمْ : کہ وہ لَمَعَكُمْ : تمہارے ساتھ حَبِطَتْ : اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے خٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور ایمان والے کہیں گے کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی سخت سے سخت قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ؟ تو ان کے تمام کام اکارت گئے اور بالآخر وہ تباہ و نامراد ہو کر رہ گئے
ایمان والوں کا تعجب کہ یہ وہ لوگ ہیں جو قسمیں کھا کھا کر ہمارے ساتھ رہنے کا یقین دلاتے تھے : 156: منافق کون ہیں ؟ وہی جس کی ہمیشہ دو حالتیں ہوں اور وہ کسی ایک حالت پر مطمئن نہ ہو سکے ۔ اس لئے منافق کی ایک حالت وہ ہوتی ہے جو بظاہر نظر آتی ہے اور دوسری وہ جو اس کے دل میں چھپی ہے اور ظاہر ہے کہ دل میں چھپی بات کو راز کہا جاتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ جو بات دل میں چھپی ہے وہ کسی نہ کسی وقت ظاہر ہو ہی جاتی ہے ۔ مسلمانوں نے ان کی ظاہری حالت تو دیکھی تھی اور اس کو مسلمان ہونے کے ناطے سے وہ پہچانتے تھے لیکن جب ان کا وہ راز قاش ہوجاتا جو ان کے دل میں چھپا تھا تو اس وقت مسلمان آپس میں کہتے ہیں ارے یہ وہی لوگ ہیں جو قسمیں کھا کھا کر ہمیں یقین دلاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ زیر نظر آیت منافقین کی اس حالت پر بھی دلیل ہو سکتی ہے جب وہ اپنے اعمال کی پاداش میں دوزخ پہنچیں گے اور اس وقت پر بھی دلیل ہے جب دنیا میں کوئی آزمائش کی گھڑی آئے اور وہ آزمائش کے وقت آزمائش میں پورے نہ اتریں جیسے جنگوں وغیرہ میں ان کی حالت کھلتی رہی اور ان کے پوشیدہ راز اس وقت کھل گئے جب میدان جنگ میں پہنچنے کی گھڑیاں بالکل قریب آگئیں ، ان کے دل بالکل بیٹھ گئے اور سارا زور و شور ختم ہو کر رہ گیا۔ مقصود اس بیان سے اس صورت حال کی تصویر سے منافقین کو جھنجھوڑنا ہے کہ کب تک چھپنے چھپانے کی کوشش کرو گے بآلاخر ایک روز ایسا آئے گا کہ بر سر عام رسوائی ہوگی فرمایا ” ان کے تمام کام اکارت گئے اور بآلا خر تباہ ونامراد ہو کر رہ گئے۔ “ یہ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان منافقین کے انجام کا ذکر ہے کہ ان کے سارے اعمال اکارت گئے اور ان کا سارا کیا کرایا راکھ بن کر رہ گیا کیوں ؟ اس لئے کہ انہوں نے جو دینداری کی نمائش کر رکھی تھی وہ چونکہ محض نمائش ہی تھی حقیقت کے میزان میں اس کا کوئی وزن ہی نہیں تھا۔
Top