Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 54
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰهُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّهُمْ وَ یُحِبُّوْنَهٗۤ١ۙ اَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّةٍ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ١٘ یُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآئِمٍ١ؕ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
مَنْ
: جو
يَّرْتَدَّ
: پھرے گا
مِنْكُمْ
: تم سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَسَوْفَ
: تو عنقریب
يَاْتِي اللّٰهُ
: لائے گا اللہ
بِقَوْمٍ
: ایسی قوم
يُّحِبُّهُمْ
: وہ انہیں محبوب رکھتا ہے
وَيُحِبُّوْنَهٗٓ
: اور وہ اسے محبوب رکھتے ہیں
اَذِلَّةٍ
: نرم دل
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اَعِزَّةٍ
: زبردست
عَلَي
: پر
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
يُجَاهِدُوْنَ
: جہاد کرتے ہیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا يَخَافُوْنَ
: نہیں ڈرتے
لَوْمَة
: ملامت
لَآئِمٍ
: کوئی ملامت کرنیوالا
ذٰلِكَ
: یہ
فَضْلُ
: فضل
اللّٰهِ
: اللہ
يُؤْتِيْهِ
: وہ دیتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جسے چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: علم والا
اے ایمان والو ! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے سو عنقریب اللہ ایسی قوم کو پیدا فرما دے گا جن سے اللہ کو محبت ہوگی اور وہ اللہ سے محبت کرنے والے ہوں گے، وہ مسلمانوں پر نرم دل ہوں گے اور کافروں پر زبردست ہوں گے، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے وہ دیتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے،
مسلمان اگر دین سے پھرجائیں تو اللہ تعالیٰ دوسری قوم کو مسلمان بنا دیگا ان آیات میں اللہ جل شانہ، نے اول تو مسلمانوں کو خطاب کر کے یوں فرمایا کہ دین اسلام کا چلنا چمکنا اور آگے بڑھنا کوئی تم پر موقوف نہیں ہے اگر تم مرتد ہوجاؤ یعنی اسلام سے پھر جاؤ (العیاذ باللہ) تو اسلام پھر بھی باقی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پیدا فرمائے گا جو ایمان قبول کریں گے اور ایمان کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔ یہ لوگ اللہ کے محبوب ہوں گے۔ اور اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے ہوں گے۔ یہ لوگ اہل ایمان سے تواضع اور نرمی اور مہربانی کیساتھ پیش آئیں گے اور کافروں کے مقابلہ میں قوت اور طاقت اور عزت اور غلبہ کی شان دکھائیں گے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اللہ کے دین کو بلند کرنے کے لئے جان و مال کی قربانیاں دیں گے کافروں سے لڑیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ ان لوگوں کی صفات مذکورہ بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا (ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ ) کہ یہ سب اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے عطا فرمائے اس میں ہر دور کے مسلمانوں کو تنبیہ ہے کہ ایمان اور ایمان کے تقاضوں پر چلنے اور اللہ کی راہ میں قربانیاں دینے کو اپنا ذاتی کمال نہ سمجھیں اور مغرور نہ ہوں یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و انعام ہے جسے چاہے ایمان اور اعمال صالحہ کی دولت سے نواز دے۔ منت مکن خدمت سلطان ہمی کنی شکر خدا کن کہ موافق شدی بخیر منت شناس از و کہ بخدمت بداشتت زفضل و انعامش مطعل نہ گذاشت (وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ) (اور اللہ بڑی وسعت والا ہے اور بڑے علم والا ہے) وہ جسے چاہے دے اور جتنا دے اسے اختیار ہے اور جسے نعمت ملے وہ شکر گزار ہو یا ناشکرا بنے اسے سب کا علم ہے۔ اہل ایمان کی صفت خاصہ کہ وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں اہل ایمان کی جو صفات بیان فرمائیں اس میں ایک یہ ہے کہ اللہ ان سے محبت فرمائے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے۔ درحقیقت یہی مومن بندوں کی اصل صفت ہے، سورة بقرہ میں فرمایا (وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ) (اور جو لوگ اللہ پر ایمان لائے وہ اللہ کی محبت کے اعتبار سے بہت سخت ہیں) نیز ارشاد فرمایا (قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ) (آپ فرما دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت فرمائے گا۔ اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دیگا) ۔ جب اللہ سے محبت ہوگی جو صالح بندہ ہو تو اللہ کے رسول ﷺ سے بھی محبت ہوگی جن کی اتباع کو محبت کا معیار قرار دیا ہے، اللہ کے رسول سے محبت ہوگی تو اللہ کی کتاب سے بھی محبت ہوگی اور ہر اس بندہ سے محبت ہوگی جو صالح بندہ ہو جو اللہ اور رسول ﷺ کا فرماں بردار ہو۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین خصلتیں ایسی ہیں وہ جس کسی شخص میں ہونگی ایمان کی مٹھاس محسوس کریگا ایک خصلت تو یہ ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس کو سب سے زیادہ محبوب ہوں (اللہ اور رسول سے جو محبت ہو اس جیسی اور کسی سے محبت نہ ہو) دوسرے یہ کہ جس کسی بندہ سے محبت کرے تو یہ محبت صرف اللہ ہی کے لئے ہو۔ تیسرے یہ کہ جب اللہ نے اسے کفر سے بچا دیا تو اب کفر میں واپس جانے کو ایسا ہی برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو براجانتا ہے۔ (راوہ البخاری ص 7 ج 1) اہل ایمان کی دوسری صفت کہ وہ مومنوں کے لئے نرم اور کافروں کے لئے سخت ہیں اہل ایمان کی دوسری صفت یہ بیان فرمائی (اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ ) (کہ یہ لوگ ایمان والوں کے لئے نرم اور رحم دل ہوں گے اور کافروں کے مقابلہ میں غلبہ اور دبدبہ والے ہوں گے) اس کو سورة فتح میں یوں بیان فرمایا (مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَہُمْ ) (محمد رسول اللہ اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں سخت ہیں کافروں پر اور حم دل ہیں آپس میں) یہ صفت بھی بہت بڑی ہے اس کے بغیر ایمانی برادری کا اجتماعی مزاج نہیں بنتا اور جاندار وحدت وجود میں نہیں آتی، کافروں کے مقابلہ میں سخت ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان پر ظلم کیا جائے۔ مطلب یہ ہے کہ کافر یہ محسوس کرتے رہیں کہ یہ لوگ قوی ہیں عزت اور شوکت والے ہیں ان سے ہم مقابلہ نہیں کرسکتے اپنا اجتماعی اور انفرادی طور طریقہ ایسا رکھیں کہ کافر یہ سمجھیں کہ یہ لوگ ہم سے برتر ہیں قوت میں زیادہ ہیں اس کو سورة توبہ میں فرمایا۔ (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَکُمْ مِّنَ الْکُفَّارِ وَ لْیَجِدُوْا فِیْکُمْ غَلْظَۃً ) (اے ایمان والو ! ان لوگوں سے جنگ کرو جو تمہارے قریب ہیں اور وہ تمہارے اندر سختی محسوس کریں) ۔ کفر و ایمان کی جنگ تو ہمیشہ رہی ہے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ سورة ممتحنہ میں ارشاد ہے۔ (قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْ اِِبْرٰھِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِِنَّا بُرَء آ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآءُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا باللّٰہِ وَحْدَہٗٓ) (تمہارے لئے نیک پیروی موجود ہے ابراہیم (علیہ السلام) میں اور ان لوگوں میں جو ابراہیم کے ساتھ تھے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا ہم بےتعلق ہیں تم سے اور ان چیزوں سے جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ہم میں اور تم میں ظاہر ہوگئی دشمنی اور بغض ہمیشہ کے لئے جب تک کہ تم ایمان نہ لاؤ اللہ پر جو تنہا ہے۔ ) درحقیقت جب تک کافروں سے براءت اور بیزاری نہ ہو اور ان سے بغض اور دشمنی نہ ہو اس وقت تک کافروں کی موالات یعنی دوستی کا جذبہ ختم ہو ہی نہیں سکتا۔ گزشتہ آیت میں جو کافروں کو دوست نہ بنانے کا حکم فرمایا ہے اس پر عمل ہونے کا یہی راستہ ہے کہ ان کو دشمن سمجھا جائے جو کافر مسلمانوں کی عملداری میں رہتے ہیں جن کو شریعت کی اصطلاح میں ذمی کہا جاتا ہے اصول شریعت کے مطابق ان سے رواداری رکھی جائے اس طرح جو مسلمان کافروں کے ملک میں رہتے ہیں وہ وہاں کے کافروں سے خریدو فروخت کی حد تک اور امور انتظامیہ میں (جو شرعاً درست ہوں) میل جول رکھیں لیکن دوستی نہ کریں، آج مسلم ممالک کے حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ کافروں سے ان کا جوڑ زیادہ ہے جو لوگ کافر ملکوں کے سربراہ ہیں ان کے سامنے بچھے جاتے ہیں اور جو مسلمان ہیں ان کے ساتھ سختی کرتے ہیں مسلمانوں کے ایک ملک کے ذمہ دار دوسرے مسلم ممالک کے مسلمانوں کو اپنے ملک سے نکالتے ہیں اور ان پر قید و بند کی سختیاں کرتے ہیں اور جو کافر اپنے پاس رہتے ہیں ان کو عہدے بھی دیتے ہیں اور ان کی امداد بھی کرتے ہیں بلکہ ان کو راضی کرنے کے لئے قرآن و حدیث کے قوانین جاری کرنے کو راضی نہیں، یہ سب دنیا داری کے تقاضے ہیں قرآن حدیث کی تصریحات کے خلاف ہیں۔ اہل ایمان کی تیسری صفت کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اہل ایمان کی ایک اور صفت بیان فرمائی (یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ) کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں لفظ جہاد جہد سے لیا گیا ہے، عربی زبان میں محنت اور کوشش اور تکلیف اٹھانے کو جہد کیا جاتا ہے اللہ کا دین پھیلانے کے لئے اس کا بول بالا کرنے کے لئے جو بھی محنت اور کوشش کی جائے وہ سب جہاد ہے اور کافروں سے جو جنگ کی جائے وہ بھی جہاد کی ایک صورت ہے اور چونکہ اس میں جان و مال کی قربانی دی جاتی ہے اس لئے اس کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ اسلام میں جو قتال مشروع ہوا ہے کفر اور شرک کو مٹانے اور نیچا دکھانے کے لئے ہے۔ خالق کائنات جل مجدہ کی سب سے بڑی بغاوت اور نافرمانی یہ ہے کہ اس پر ایمان نہ لائیں اسے وحدہ لا شریک نہ جانیں اس کے ساتھ عبات میں کسی دوسرے کو شریک کرلیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات اور اس کی خالقیت اور مالکیت کو سامنے رکھا جائے اور اہل کفر کی بغاوت کو دیکھا جائے تو جہاد کی مشروعیت بالکل سمجھ میں آجاتی ہے اللہ تعالیٰ کے باغیوں سے اس کے بندے قتال کریں تو اس پر کیوں طعن کیا جاتا ہے جب ایمان اور کفر کی دشمنی ہی ہے تو اہل ایمان دشمن کے خلاف جو بھی کاروائی کریں جو شریعت اسلامیہ کے موافق ہو اسے ظلم نہیں کہا جائے گا۔ آخر کافر بھی تو مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں ان کو قتل کرتے ہیں ان کی دکانیں جلاتے ہیں ان کے ملکوں پر قبضہ کرتے ہیں اور سالہا سال انہوں نے صلیبی جنگیں لڑی ہیں، مسلمان دشمنی کا جواب دشمنی سے دیتے ہیں تو اس میں اعتراض کا کیا موقعہ ہے ؟ مسلمانوں کو دبنگ ہو کر رہنا چاہئے ورنہ اہل کفر دبا لیں گے۔ (جہاد کے بارے میں انور البیان ج 1 ص 395) کا مضمون بھی دیکھ لیا جائے۔ سورة توبہ اور سورة تحریم فرمایا۔ (یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْھِمْ وَ مَاْوٰھُمْ جَھَنَّمُ وَ بِءْسَ الْمَصِیْرُ ) (اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے) ۔ بعض ملکوں میں مسلمانوں نے کافروں سے اس حد تک دوستی کر رکھی ہے (اور اس کا نام رواداری اور یک جہتی رکھا ہوا ہے) کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر حرام چیزیں بھی کھا پی لیتے ہیں او ان کے مذہبی تہواروں میں بھی شریک ہوجاتے ہیں حدیہ کہ ان کے عبادت خانوں کو بنانے میں ان کی مدد بھی کردیتے ہیں ایسی رواداری کرنے کی شریعت ہرگز اجازت نہیں دیتی بہت بڑا خطرہ ہے کہ ایسی رواداری کرنے والوں کو اور ان کی نسلوں کو یہ رواداری کافر نہ بنادے۔ (والعیاذ باللہ ) ۔ اہل ایمان کی چوتھی صفت کہ وہ کسی کی ملامت سے نہیں ڈرتے اہل ایمان کی ایک صفت یوں بیان فرمائی کہ (وَ لاَ یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآءِمٍ ) (وہ لوگ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے) یہ بھی اہل ایمان کی ایک عظیم صفت ہے جب اللہ پر ایمان لے آئے اور اللہ سے محبت کرتے ہیں تو مخلوق کی کیا حیثیت رہ گئی اللہ کے بارے کسی کے برا بھلا کہنے کا خیال کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے حکم کی برتری ابھی تک دل میں نہیں بیٹھی۔ یہ سوچنا کہ اگر ہم اسلام پر عمل کریں گے، سفر حضر میں نماز پڑھیں گے تو کافر برامانیں گے اذان دیں گے تو کافر کیا کہیں گے اگر ڈاڑھی رکھ لی تو لوگ بری نظروں سے دیکھیں گے کافروں فاسقوں کا لباس نہ پہنا تو سوسائٹی میں برے بنیں گے۔ یہ سب ایمانی تقاضوں کے خلاف ہے مومن کو اس سے کیا مطلب کہ لوگ کیا کہیں گے ؟ اللہ کے رسول ﷺ کا اتباع کرنا ہے مومن تو اللہ کا بندہ ہے اسی کا فرمانبردار ہے مخلوق راضی ہو یا ناراض، اچھا کہے یا برا اسے اپنے رب کے پسند فرمودہ راستہ پر چلنا ہے۔
Top