Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 16
كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ١ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
كَمَثَلِ : حال جیسا الشَّيْطٰنِ : شیطان اِذْ : جب قَالَ : اس نے کہا لِلْاِنْسَانِ : انسان سے اكْفُرْ ۚ : تو کفر اختیار کر فَلَمَّا : تو جب كَفَرَ : اس نے کفر کیا قَالَ : اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں بَرِيْٓءٌ : لا تعلق مِّنْكَ : تجھ سے اِنِّىْٓ : تحقیق میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ : رب تمام جہانوں کا
شیطان کی سی مثال ہے کہ وہ انسان سے کہتا ہے کہ کافر ہوجا، سو وہ جب کافر ہوجاتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ میں تجھ سے بیزار ہوں، میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو رب العالمین ہے،
شیطان انسان کو دھوکہ دیتا ہے پھر انجام یہ ہوتا ہے کہ دوزخ میں داخل ہونے والے بن جاتے ہیں ان دونوں آیتوں میں یہ بتایا ہے کہ قبیلہ بنی نضیر کو جو جلاوطنی کی سزا بھگتنی پڑی اور منافقین کا ان کی پیٹھ ٹھونکنا کام نہیں آیا (کیونکہ منافقین نے بےیارو مددگار چھوڑ دیا) یہ کوئی نئی بات نہیں ہے شیطان کا یہ طریقہ ہے کہ انسان کو کفر پر ابھارتا رہتا ہے جب وہ کفر اختیار کرلیتا ہے تو پوری ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہہ کر جدا ہوجاتا ہے کہ میں تجھ سے بری ہوں میرا تجھ سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور ساتھ ہی یوں بھی کہہ دیتا ہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں غزوہ بدر کے موقع پر شیطان نے جو بےرخی دکھائی تھی اور بیزاری کا اعلان کیا تھا۔ سورة انفال میں گزر چکا ہے۔ حالانکہ وہ کافروں کا دوست بن کر آیا تھا۔ (انوار البیان ج 2) شیطان کی ڈھٹائی دیکھو کہ کافر بھی ہے اور لوگوں کو کفر پر ڈالتا ہے پھر بھی یوں کہتا ہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، قبیلہ بنی نضیر منافقین کی باتوں میں آگئے جو شیطان کے نمائندے ہیں، انہوں نے بنی نضیر سے وعدے كئے پھر پیچھے ہٹ گئے اور قبیلہ بنی نضیر کو جلاوطن ہونا پڑا۔ جس نے جھوٹ فریب مکر اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر کمر باندھ لی اس سے بڑے بڑے جھوٹ صادر ہوجانا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ جو لوگ دنیا دار پیر بنے ہوئے ہیں دنیا سمیٹنے کے لیے اور دنیاداری کی زندگی گزارنے کے لئے گدیاں سنبھالے ہوئے ہیں وہ اپنے مریدوں کے سامنے بزرگ بن کر اور اللہ والے بن کر ظاہر ہوتے ہیں اور اپنے کو متقی ظاہر کرتے ہیں حالانکہ ان کا سارا دھندہ جھوٹ فریب اور مکر کا ہوتا ہے۔ اپنے پیر یعنی ابلیس کی طرح کہہ دیتے ہیں کہ ہم اللہ سے ڈرتے ہیں حالانکہ سر سے پاؤں تک جھوٹے ہوتے ہیں مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے لوگوں سے بہت دورر ہیں۔ شیطان اور اس کے ماننے والے انسان کے بارے میں فرمایا کہ ان دونوں کا انجام یہ ہوگا کہ دونوں درزخ میں رہیں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ دوزخ کا دائمی عذاب ظالموں کی سزا ہے، اس میں منافقین کو تنبیہ ہے کہ شیطان کو دوست نہ بناؤ اور اس کے کہنے میں آکر کفر پر جمے ہوئے مت رہو۔ اس کی بات مانو گے تو اس کے ساتھ دوزخ کے دائمی عذاب میں رہو گے۔
Top