Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 16
كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ١ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
كَمَثَلِ
: حال جیسا
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
اِذْ
: جب
قَالَ
: اس نے کہا
لِلْاِنْسَانِ
: انسان سے
اكْفُرْ ۚ
: تو کفر اختیار کر
فَلَمَّا
: تو جب
كَفَرَ
: اس نے کفر کیا
قَالَ
: اس نے کہا
اِنِّىْ
: بیشک میں
بَرِيْٓءٌ
: لا تعلق
مِّنْكَ
: تجھ سے
اِنِّىْٓ
: تحقیق میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
اللّٰهَ
: اللہ
رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ
: رب تمام جہانوں کا
منافقوں کی مثال شیطان کی سی ہے کہ انسان سے کہتا رہا کہ کافر ہوجا۔ جب وہ کافر ہوگیا تو کہنے لگا کہ مجھے تجھ سے کچھ سروکار نہیں مجھ کو تو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
تفسیر کمثل الشیطن اذ قال للانسان کفریہ منافقوں اور یہودیوں کے لئے ضرب المثل ہے کہ وہ بےیارومددگار چھوڑ دیتے ہیں اور مدد کے وعدہ کو پورا نہیں کرتے (
1
) ۔ حرف عطف کو حذف کیا کمثل الشیطان نہیں کہا کیونکہ حرف عطف اکثر حذف ہوتا ہے جس طرح تو کہتا ہے : انت عاقل۔ انت کریم۔ انت عالم۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” وہ انسان جسے شیطان نے کہا تھا تو کفر کر وہ ایک راہب تھا اس کے ہاں ایک عورت چھوڑ دی گئی جس کو سایہ کا مرض تھا تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کرے۔ شیطان نے اس راہب کے لئے اس عمل کو مزین کیا تو راہب نے اس عورت سے وطی کی تو وہ عورت حاملہ ہوگئی پھر شرمندگی سے بچنے کے لئے اس عورت کو قتل کردیا۔ شیطان نے اس کی قوم کو اس عورت کی میت کی جگہ سے آگاہ کردیا، وہ لوگ آئے انہوں نے راہب کو نیچے اتارا تاکہ اسے قتل کریں۔ شیطان اس راہب کے پاس آیا اور اس سے وعدہ کیا کہ اگر وہ اسے سجدہ کرے تو وہ لوگوں سے اسے بچالے گا۔ اس راہب نے اس کے سامنے سجدہ کیا تو شیطان نے اس برا ئت کا اظہار کردیا اور اسے ان کے سپرد کردیا “۔ اس رایت کو اسماعیل اور علی بن مدینی نے سفیان بن عینیہ سے وہ عمرو بن دینار سے وہ عروہ بن عامر سے وہ حضرت عبید بن رفاعہ زرقی سے وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں اس کو حضرت اب عباس ؓ اور وہب بن منبہ نے تفصیلاً ذکر کیا ہے، الفاظ مختلف ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : وہ راہب فترہ کے دور میں تھا جسے برصیصا کہتے۔ اس نے اپنی عبادت گاہ میں ستر سال تک عبادت کی اس عرصہ میں ایک لمحہ کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کی یہاں تک کہ اس سنے ابلیس کو بھی بےبس کردیا۔ ابلیس نے سرکش شیاطین کو جمع کیا اس نے کہا : کیا میں تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں پاتا جو برصیصا کے معاملہ میں مجھے کافی ہو ؟ ابیض نے کہا : جو انبیاء کو آزمائش میں ڈالنے کی کوشش کرتا یہی وہ شیطان تھا جس نے جبریل امین کی صورت میں نبی کریم و کی خدمت میں حاضری دی تاکہ وحی کی صورت میں وسوسہ اندازی کرے۔ حضرت جبریل امین حاضر ہوگئے اور دونوں کے درمیان آگئے پھر اس شیطان کو ہاتھ سے دھکا دیا یہاں تک کہ وہ ہند کے دور دراز علاقہ میں جا پڑا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمانا : ……۔ (التکویر) میں اسی قوت کی طرف اشارہ ہے۔ ابیض نے کہا : میں اس راہب کو تیری طرف سے کافی ہوں، وہ گیاراہبوں کا لباس پہنا، سر کے درمیان سے حلق کرایا یہاں تک کہ برصیصاء کی عبادت گاہ کے پاس آیا۔ ابیض نے برصیصاء کو ندادی تو برصیصاء نے اس ابیض شیطان کو کوئی جواب نہ دیا وہ اپنی عبادت میں وقفہ نہیں کرتا تھا مگر دس دنوں میں سے ایک دن وقفہ کرتا اور دس دنوں میں سے ایک دن روزہ افطار کرتا۔ وہ دس دن، بیس دن اور اس سے زیادہ دن صوم و صال رکھتا۔ جب ابیض نے یہ دیکھا کہ وہ اسے کوئی جواب نہیں دے رہا تو وہ بھی برصیصاء کی عبادت گاہ کے نیچے والے حصہ میں عبادت کرنے لگا جس روز برصیصا نے نماز میں وقفہ کیا تو اس نے ابیض کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر عبادت کر رہا ہے اور راہبوں کی بہت ہی اچھی حالت میں ایسا کر رہا ہے تو اس نے اس امر پر شرمندگی کا اظہار کیا کہ اس نے اسے اس وقت کوئی جواب نہ دیا تھا جب اس نے اسے بلایا تھا۔ برصیصاء نے پوچھا : تیرا کیا کام ہے ؟ ابیض نے کہا : میں تیرے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اور تیرے ادب سے ادب سیکھنا چاہتا ہوں اور تیرے عمل سے اقتساب فیض کرنا چاہتا ہوں اور ہم اکٹھے عبادت کریں گے۔ برصیصاء نے کہا : میں تجھ سے اعراض کرنے والا ہوں۔ پھر اپنی عبادت کی طرف متوجہ ہوگیا اور ابیض بھی نما زکی طرف متوجہ ہوگیا۔ جب برصیصاء نے اس کی سخت محنت اور عبادت کو دیکھا تو پوچھا : تیرا کیا کام ہے ؟ ابیض نے کہا : تو مجھے اجازت دے کہ میں تیرے پاس اوپر آجائوں۔ برصیصاء نے اسے اجازت دے دی۔ ابیض اس کے ساتھ ایک سال تک رہا۔ وہ چالیس دنوں میں صرف ایک روز افطار کیا کرتا تھا اور چالیس دنوں میں عبادت میں ایک دن وقفہ کیا کرتا تھا۔ بعض اوقات وہ اس عرصہ کو چالیس روز تک بڑھا تیدا۔ جب برصیصاء نے اس کی محنت کو دیکھا تو اسے اس کے مقابلہ میں اپنا عمل تھوڑا محسوس ہوا۔ پھر ابیض نے کہا : میرے پاس ایسی دعائیں ہیں اللہ تعالیٰ جن کے ذریعے بیمار، ابتلاء زدہ اور مجنون کو شفا عطا فرماتا ہے اور وہ دعائیں برصیصاء کو سکھا دیں۔ پھر ابلیس کے پاس آگیا۔ اس سے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے اس آدمی کو ہلاک کردیا ہے۔ پھر آیک آدمی سے آمنا سامنا ہوا، اس کا گلا دبایا پھر اس کے گھروالوں سے کہا جب کہ ان کے پاس ایک انسان کی شکل میں آیا : تمہارے ساتھ کو جنون کا مرض ہے کیا میں اس کا علاج کرو ؟ انہوں نے کہا : ہاں۔ اس نے کہا : جنیہ پر میرا کوئی اختیار نہیں بلکہ تم اسے برصیصاء کے پاس لے جائو۔ اس کے پاس اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے جب اس کے واسطہ سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کردیتا ہے اور جب اس کے واسطہ سے دعا کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ وہ دعا قبول کرتا ہے۔ لوگ برصیصاء کے پاس آئے تو شیطان اس آدمی کے پاس سے چلا گیا پھر ابیض لوگوں کے ساتھ یہی معاملہ کرتا اور برصیصاء کی طرف ان کی راہنمائی کرتا اور لوگ اس مصیبت سے نجات پا جاتے۔ پھر وہ بادشاہ کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی تک جا پہنچا جس کے تین بھائی تھے ان کا باپ بادشاہ تھا، وہ خود مرگیا اور اپنے بھائی کو اپنا نائب بنایا ان کا چچا بنی اسرائیل میں بادشاہ تھا۔ ابیض نے اس بچی کو بڑی تکلیف دی اوعر اس کا گلہ دبایا پھر ایک معالج کی حیثیت سے ان کے پاس آیا تاکہ اس کا علاج کرے، پھر کہا : اس کا شیطان بہت ہی سرکش ہے وہ قابو آنے والے نہیں بلکہ اسے برصیصاء کی طرف لے جائو اور اس کے پاس چھوڑ آئو۔ جب اس کا شیطان آئے گا، برصیصاء اس کے حق میں دعا کرے گا تو وہ لڑکی ٹھیک ہوجائے گی۔ لوگوں نے کہا : برصیصاء ہماری اس بات کو تو قبول نہیں کرتا۔ ابیض نے کہا : اس کی عبادت گاہ کے قریب ایک اور مینارہ بنادو۔ پھر اس میں اس بچی کو رکھ آئو اور اسے کہہ آئو : یہ تیرے پاس امانت ہے اس کا خیال رکھنا۔ لوگوں نے برصیصاء سے پوچھا : اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ لوگوں نے اس طرح کی عبادت گاہ بنائی اور لڑکی کو وہاں ہی چھوڑ آئے۔ جب وہ اپنی عبادت سے فارغ ہو اس نے لڑکی اور اس کے جمال کو دیکھا تو اس کے ہاتھ میں جو کچھ تھا وہ نیچے گرگیا ۔ شیطان اسی بچی کے پاس آیا اور اس کے گلے کو دبایا، اس نے عبادت میں وقفہ کیا، اس کے حق میں دعا کی تو شیطان اس کے پاس سے چلا گیا۔ پھر وہ نما زکی طرف متوجہ ہوگیا۔ شیطان اس کے پاس پھرا آیا اور اس کا گلہ دبایا۔ شیطان اس کے ستر سے پردے کو ہٹاتا اور برصیصاء کے سامنے کرتا پھر برصیصا کے پاس شیطان آیا اور کہاـ:ـ تو ہلاک ہو، اس سے لطف اٹھا تو اس کی مثل کوئی عورت نہیں پائے گا، پھر توبہ کرلینا۔ شیطان لگاتار اس کے پاس آتا رہا یہاں تک کہ اس نے اس لڑکی سے بدکاری کی وہ لڑکی حاملہ ہوگئی اور اس کا حمل ظاہر ہوگیا۔ شیطان نے اسے کہا : تو ہلاک ہو ! تو تو رسوا ہوگیا۔ کیا تیرے لیے ممکن ہے کہ تو اس کو قتل کرے پھر تو توبہ کرلے اور رسوا نہ ہو۔ اگر لوگ تیرے پاس آئیں اور تجھ سے سوال کریں تو کہہ دینا : اس کا شیطان اس کے پاس آیا تھا اور اسے لے گیا ہے۔ برصیصاء نے اسے قتل کردیا اور رات کے وقت دفن کردیا۔ شیطان نے اس لر کی کے کپڑوں کی ایک جانب کو پکڑ لیا یہاں تک کہ متی میں سے باہر نکال دیا اور برصیصا عپنی عبادت گاہ کی طرف واپس لوٹ آیا۔ پھر شیطان خواب میں اس کے بھائیوں کے پاس آیا اور کہا : برصیصاء نے تمہاری بہن کے ساتھ یہ عمل کیا ہے پھر اسے قتل کیا اور فلاں فلاں پہاڑ میں اسے دفن کیا ہے۔ انہوں نے اس امر کو عجیب و غریب جانا۔ انہوں نے برصیصاء سے پوچھا : تو نے ہماری بہن کے ساتھ کیا کیا ؟ اس نے جواب دیا : اس کا شیطان اسے لے گیا۔ انہوں نے برصیصا کی تصدیق کی اور واپس چلے گئے۔ شیطان پھر ان کے پاس نیند میں آیا، اس نے کہا : وہ تو فلاں فلاں جگہ مدفون ہے اوعر اس کی چادر کی ایک جانب مٹی سے باہر ہے۔ وہ لوگ اس جگہ گئے اور اسے طرح پایا۔ انہوں نے برصیصاء کی عبادت گاہ کو گرا دیا، اسے نیچے اتارا اور اس کا گلا دبا دیا اور اسے بادشاہ کے پاس لے آئے۔ برصیصاء نے اپنے خلاف اقرار کرلیا۔ بادشاہ نے اس کے قتل کا حکم دیا۔ جب برصیصاء کو سولی پر لٹکایا گیا تو شیطان نے کہا : کیا تو مجھے پہنچانتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں اللہ کی قسم ! کہا : میں وہی تیرا ساتھی ہوں جس نے تجھے دعائیں سکھائی تھیں۔ کہا : تو اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرا، کیا تجھے حیاء نہ آئی جبکہ تو بنی اسرائیل میں سے سب سے زیادہ عبادت گزار تھا۔ پھر تیرا عمل تجھے کافی نہ ہوا یہاں تک کہ تو نے اپنے آپ کو ذلیل و رسوا کرلیا اور اپنے خلاف اقرار کرلیا اور اپنے جیسے لوگوں کو بھی ذلیل و رسوا کردیا۔ اگر تو اسی طرح مرگیا تو تیرے بعد تجھ جیسے افراد میں سے کوئی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا۔ برصیصا نے پوچھا : میں کیا کروں ؟ اس نے کہا : تو میری ایک بات مان میں تمہیں ان سب سے نجات دلا دوں گا اور ان کی آنکھیں سلب کرلوں گا۔ برصیصا نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ ابیض نے کہا : تو مجھے ایک سجدہ کر۔ اس نے کہا : میں ایسا کرتا ہوں۔ برصیصا نے اللہ تعالیٰ کی بجائے اسے سجدہ کیا۔ ابیض نے کہا : اے برصیصا ! میں نے تجھ اسی کا ارادہ کیا تیرا انجام یہ ہوا کہ تو نے اپنے رب کا انکار کردیا، میں تجھ سے بری ہوں، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں (
1
) ۔ وہب بن منبہ نے کہا : بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار تھا وہ اپنے زمانہ کا سب سے زیادہ عبادت گزار تھا اس کے زمانہ میں تین بھائی تھے اور ان کی ایک بہن تھی۔ وہ نوجوان بچی تھی، اس کی کوئی اور بہن نہیں تھی۔ تینوں کو ایک فوجی مہم پر جانا پڑا وہ نہیں جانتے تھے کہ اپنی بہن کو کس کے پاس چھوڑ جائیں ؟ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کس کے پاس محفوظ رہے گی اور کس کے پاس سے اس ضائع کر بیٹھیں گے ؟ ان کی رائے اس پر متفق ہوئی کہ وہ اسے بنی اسرائیل کے ایک عبادت گزار کے پاس چھوڑ جائیں انہیں اس پر اعتماد تھا وہ اس کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ وہ اپنی بہن کو اس کے پاس چھوڑ جائیں، وہ اس کی عبادت گاہ اور پناہ میں رہے گی یہاں تک کہ وہ جنگ سے واپس آجائیں۔ اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ان سے اور ان کی بہن سے اللہ کی پناہ چاہی وہ لگار تار اس سے مطالبہ کرتے رہے یہاں تک کہ اس نے ان کی بات مان لی۔ اس نے کہا : میری عبادت گاہ کے سامنے والے کمرے میں اسے ٹھہرا جائو۔ انہوں نے اسے کمرہ میں ٹھہرا دیا پھر وہ چلے گئے اور اسے وہاں چھوڑ دیا۔ وہ ایک زمانہ تک اس عبادت گزار کی پناہ گاہ میں رہی وہ اپنی عبادت گاہ سے اس کے لئے کھانا لاتا، اسے عبادت گاہ کے دروازہ پر رکھتا پھر دروازہ بند کردیتا اور اپنی عبادت گاہ پر چلا جاتا، پھر اسے حکم دیتا وہ اپنے کمرے سے نکلتی تو اس کے لئے جو کھانا رکھا ہوتا اسے لے لیتی۔ شیطان نے اس کے ساتھ لطیف حیلہ کیا وہ اسے بھلائی کی رغبت دلاتا اور بچی کے لئے دن کے وقت گھر سے نکلنے کو بہت برا خیال کرتا اور اسے ڈراتا کہ کوئی اسے دیکھ ہی نہ لے اور اس کی محبت میں گرفتار نہ ہوجائے۔ وہ ایک زمانہ تک اسی خیال میں رہا۔ پھر ابلیس اس کے پاس آیا، اسے بھلائی اور اجر میں رغبت دلائی اسے کہا : اگر تو خود اس کی طرف کھانا لے جائے یہاں تک کہ تو خود کھانا اس کے کمرے میں رکھ آئے تو یہ تیرے لئے بڑا اجر کا باعث ہوگا۔ وہ اسی طرح رہا یہاں تک کہ کھانا اس کے کمرے تک لے گیا اور کھانا اس کے کمرے میں رکھ آیا۔ وہ کافی عرصہ سے یہی کام کرتا رہا پھر اس کے پاس ابلیس آیا، اسے بھلائی کی طرف رغبت دلائی اور اسے اس پر برافگیختہ کیا اور کہا : اگر تو اس کے ساتھ کلام کرتا اور وہ تیری گفتگو سے مانوس ہوتی کیونکہ اسے سخت تنہائی کا سامنا ہے۔ وہ اس طرح کرتا رہا وہ اپنی عبادت گاہ سے اس پر جھانکتا پھر ابلیس اس کے پاس آیا کاش ! تو اس کی طرف اترتا تو اپنی عبادت گاہ کے دروازہ پر بیٹھتا اور تو اس سے بات کرتا اور وہ اپنے کمرے کے دروازے پر بیٹھتی تو یہ اس کے لئے زیادہ انس کا باعث ہوتا۔ وہ اس طرح باتیں کرتا رہا یہاں تکہ کہ اسے نیچے اتارا اور اسے اپنی عبادت گاہ کے دروازہ پر لا بٹھایا وہ اس لڑکی کے ساتھ باتیں کرتا، وہ لڑکی اپنے کمرے سے نکلتی وہ طویل عرصہ تک اسی طرح باتیں کرتے رہے، پھر ابلیس اس کے پاس آیا، اسے خیر وثواب کی رغبت دلائی جو وہ اس لڑکی کے ساتھ حسن عمل کرسکتا تھا اور کہا : اگر تو اپنی عبادت گاہ کے دروازہ سے نکلے اور اس لڑکی کے کمرہ کے دروازہ کے قریب بیٹھے تو وہ اس کے لئے زیادہ انس کا باعث ہوگا، وہ اسی طرح راغب کرتا رہا یہاں تک کہ اس عبادت گزار نے یہ عمل بھی کیا۔ وہ طویل عرصہ تک اسی طرح رہے۔ پھر ابلیس اس کے پاس آیا، اسے بھلائی کی رغبت دلائی اور جو وہ احسان اس لڑکی کے ساتھ کر رہا ہے اس کے حسن ثواب کا ذکر کیا اور اس سے کہا : اگر تو اس کے کمرے کے دروازے کے قریب چلا جائے اور وہ اپنے کمرے سے نہ نکلے۔ اس عبادت گزار نے اسی طرح کیا وہ اپنی عبادت گاہ سے نیچے اترتا اس کے کمرے کے دروازے پر بیٹھتا اور اس سے باتیں کرتا۔ وہ دونوں اسی حالت میں رہے اس کے پاس پھر ابلیس آیا کہا : اگر تو اس کے کمرے میں داخل ہو اور اس سے باتیں کرے اور وہ لڑکی کسی کے لئے بھی اپنا چہرہ ظاہر نہ کرے تو یہ تیرے لئے زیادہ بہتر ہے۔ وہ اسی طرح وسوسہ ڈالتا رہا یہاں تک کہ وہ گھر میں داخل ہوگیا، وہ سارا سارا دن اس سے باتیں کرتا رہا، جب شام ہوتی وہ اپنی عبادت گاہ میں چلا جاتا۔ پھر ابلیس اس کے پاس آیا وہ لگاتار اس لڑکی کو اس کے سامنے مزین کرکے پیش کرتا یہاں تک کہ عبادت گزار نے اس کی راب پر ہاتھ مارا اور اس کا بوسہ لیا۔ ابلیس لگاتار اسے مزین کرکے پیش کرتا رہا اور ورغلاتا رہا یہاں تک کہ اس عبادت گزارنے اس کے ساتھ بدکاری کی اور اس لڑکی کو حمل ہوگیا تو اس کا لڑکا پیدا ہوگیا۔ ابلیس نے اس کے پاس آیا اسے کہا : بتا اگر اس لڑکی کے بھائی تیرے پاس آئے جبکہ اس لڑکی نے تجھ سے یہ بچہ جنا ہے تو تو کیا کرے گا ؟ مجھے تو خوف ہے کہ تو رسوا ہوجائے گا۔ اس کے بیٹے کیطرف اٹھو اسے ذبح کردو اور اسے دفن کردو۔ یہ اپنے بھائیوں کے ڈر سے تیرا راز مخفی رکھے گی کہ جو کچھ تو نے اس کے ساتھ کی طرف اٹھوا سے ذبح کردو اور اسے دفن کردو۔ یہ اپنے بھائیوں کے ڈر سے تیرا راز مخفی رکھے گی کہ جو کچھ تو نے اس کے ساتھ کیا ہے وہ اس پر مطلع ہوں۔ اس نے اسی طرح کیا، پھر اسے کہا : کیا تیرا خیال ہے کہ یہ اس راز کو اپنے بھائیوں سے مخفی رکھے گی جو تو نے اس کے ساتھ کیا اور اسکے بیٹے کو قتل کیا ؟ اسے پکڑ لے اسے ذبح کرے اور اس کے بیٹھے کے ساتھ اسے بھی دفن کر دے۔ شیطان لگا تار اسے ورغلاتا رہا یہاں تک کہ اسے بھی ذبح کردیا اور اس کے بیٹے کے ساتھ اسے گڑھے میں پھینک دیا اور اس پر بہت بڑی چٹان ڈال دی اور اپنے گرجے میں عبادت کرنے لگا۔ وہ اس میں اس طرح رہا جتنا عرصہ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ رہے یہاں تک کہ اس کے بھائی جنگ سے واپس آئے وہ اس کے پاس آئے اور اس کے بارے میں سوال کیا۔ راہب نے اس کی خبر دی اور اس کے لئے دعا کی اور ان کے لئے رویا اور کہا : وہ بہت اچھی بچی تھی، یہ اس کی قبر ہے اسے دیکھ لو۔ بھائی قبر پر آئے اور اس کی قبر پر روئے اور اس کے لئے رحم کی دعا کی، چند روز اس کے قبر پر رہے پھر اپنے گھر چلے گئے۔ جب رات تاریک ہوگئی اور اپنے بستروں پر سوئے تو شیطان ان کے پاس ایک مسافر کی صورت میں آیا۔ ان میں سے بڑے سے ان کی بہن کے بارے میں پوچھا۔ اس نے عابد کے قول، اس کی موت اور دعا کے بارے میں بتایا اور جس طرح اس نے انہیں قبر دکھائی سب کا ذکر کیا۔ شیطان نے اسے جھٹلایا، کہا : اس نے تم سے تمہاری بہن کے بارے میں سچ نہیں بولا۔ اس نے تمہاری بہن کو حاملہ کیا اور اس کے بطن سے ایک بچہ پیدا ہوا اس نے بچے اور اس لڑکی کو ذبح کیا اور ایک گڑھے میں پھینک دیا جو اس نے اس دروازہ کے پیچھے بنایا تھا جو آدمی اس دروازہ سے داخل ہوتا ہے اس کی دائیں جانب یہ گڑھا ہے۔ تم چلو اور دروازے سے داخل ہوجائو وہ گڑھا اس آدمی کی دائیں جانب ہوگا جو آدمی اس میں داخل ہوتا ہے، میں نے جو کچھ تمہیں بتایا ہے تم وہاں سب کچھ پالو گے۔ وہ درمیانے کو خواب میں آیا اور اسے اس طرح بتایا پھر سب سے چھوٹے کے پاس آیا اسے بھی اس کی مثل بتایا۔ جب وہ سارے اٹھے تو ان میں سے ہر ایک نے جو خواب دیکھا تھا اس پر متعجب ہوا وہ ایک دوسرے کیطرف متوجہ ہوا۔ ان میں سے ہر ایک یہ کہہ رہا تھا : میں نے عجیب و غریب خواب دیکھا ہے اور ہر ایک نے جو خواب دیکھا تھا اس کا ذکر کیا۔ ان میں سے سب سے بڑے نے کہا : یہ خواب پریشان ہے یہ کوئی چیز نہیں چلو اور اس کو چھوڑ دو ۔ ان میں سے سب سے چھوٹے نے کہا : میں اس وقت تک نہیں جائوں گا جب تک اس جگہ کو نہ دیکھو لوں۔ وہ سب گئے یہاں تک کہ اس کمرے میں داخل ہوئے جن میں ان کی بہن رہتی تھی انہوں نے دروازہ کھولا، انہوں نے اس جگہ کو کھودا جو خواب میں ان کے لئے بیا کی گئی تھی انہوں نے اپنی بہن اور اس کے بیٹے کو ذبح شدہ پایا وہ دونوں اس گڑھے میں تھے جس طرح انکے لئے بیان کیا گیا تھا انہوں نے اس عبادت گزار سے پوچھا تو اس نے ابلیس کے قول کی تصدیق کردی کہ اس نے ان دونوں کے ساتھ وہی سلوک کیا تھا۔ انہوں نے اپنے حاکم سے اس عبادت گزار کے خلاف مدد طلب کی اسے اس کے گرجا اسے اتارا گیا اور وہ اسے لے گئے تاکہ اسے سولی پر لٹکا یا جائے۔ جب انہوں نے اسے سولی پر کھڑا کیا تو شیطان اس کے پاس آیا اور اسے کہا : تو جانتا ہے میں وہی تیرا ساتھی ہوں میں نے تجھے اس عورت کے بارے میں فتنہ میں ڈالا یہاں تک کہ تو نے اسے حاملہ کردیا، تو نے اس کو ذبح کیا اور اس کے بیٹے کو ذبح کیا اگر تو آج میری اطاعت کرے اور جس اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے اس کا انکار کردے تو تو جس مصیبت میں ہے میں تجھے اس سے نجات عطا کردوں گا۔ اس عبادت گزار نے اللہ تعالیٰ کا نکار کردیا۔ جب اس نے کفر کرلیا تو شیطان اس کے اور اس کے ساتھیوں کے درمیان سے ہٹ گیا اور انہوں نے اسے سولی پر لٹکا دیا، کہا : اسی باتے میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اسے منافقین کے یہودیوں کے ساتھ رویہ کی مثال بیان کی ہے۔ اس کی وجہ یہ بنی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ بنو نضیر کو مدینہ طیبہ سے جلا وطن کرے گا منافقین نے انہیں پیغام بھیجا کہ تم اپنے گھروں سے نہ نکلوا گر وہ تمہارے ساتھ جنگ کریں گے تو ہم تمہارے ساتھ ہونگے اور اگر وہ تمہیں گھروں سے نکالیں گے تو ہم تمہارے ساتھ ہونگے انہوں نے نبی کریم و کے ساتھ جنگ کی تو منافقوں نے انہیں بےیارومددگار چھوڑ دیا۔ منافقوں نے ان سے یوں براءت کا اظہار کردیا جس طر شیطان نے برصیصا عابد سے برا ئت کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بعد راہبت تقیہ اور خفیہ انداز کو اپناتے فاسقوں اور فاجروں نے راہبوں پر تہمتیں لگائیں یہاں تک کہ جریج راہب کا واقعہ ہوا، اللہ تعالیٰ نے اسے بری کیا۔ اس کے بعد راہب پھیل گئے اور لوگوں کے لئے ظاہر ہوئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے (
1
): منافقوں کو بنو نضیر کے ساتھ دھوکہ کی مثال اس طرح ہے جس طرح ابلیس کی مثال ہے جب اس نے قریش کے کفار کو کہا۔ ……(الانفال :
48
) مجاہد نے کہا : یہاں انسان سے مراد تمام لوگ ہیں جن کو شیطان دھوکہ میں ڈالتا ہے۔ اذ قال للانسان کا معنی ہے یعنی اسے گمراہ کیا یہ ان تک کہ اس انسان نے کہہ دیا کہ میں کافر ہوں شیطان کا قول انی اخاف اللہ رب العلمین حقیقی معنی پر نہیں یہ صرف انسان سے براءت کے اظہار کے سلیقہ پر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان انی بری کی تاکید کے طریقہ پر ہے (
2
) ۔ انی کی یاء کو نافع، ابن کثیر اور ابو عمرو نے فتحہ دیا ہے اور باقی نے اسے ساکن قرار دیا ہے۔ ……شیطان اور اس انسان کی عاقبت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے خالدین حال ہونے کی حیثیت میں منصوب ہے۔ جس نے آیت کو راہب اور شیطان میں خاص کیا ہے اس میں تو تثیہ ظاہر ہے جس نے اسے جنس کے لئے بنایا ہے تو اس کا معنی ہوگا دونوں فریقوں اور دونوں صنفوں کا انجام عاقبتھما کی نصب کان کی خبر ہونے کی وجہ سے ہوگی۔ کان کا اسم انھما فی النار ہے۔ حضرت حسن بصری نے فکان عاقبتھما رفع کے ساتھ پڑھا ہے تو یہ پہلے کی ضد ہے۔ اعمش نے خالد ابن فیھا رفع کے ساتھ پڑھا ہے اس کا رفع اس صورت میں ہوگا کہ یہ انہ کی خبر ہے اور ظرف لغو ہے۔
Top