Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 26
وَ هُمْ یَنْهَوْنَ عَنْهُ وَ یَنْئَوْنَ عَنْهُ١ۚ وَ اِنْ یُّهْلِكُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَهُمْ : اور وہ يَنْهَوْنَ : روکتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَيَنْئَوْنَ : اور بھاگتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَاِنْ : اور نہیں يُّهْلِكُوْنَ : ہلاک کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَ : اور مَا يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور نہیں رکھتے
اور وہ لوگ اس سے منع کرتے ہیں اور اس سے دور ہوتے ہیں، اور وہ نہیں ہلاک کرتے مگر اپنی جانوں کو اور سمجھتے نہیں ہیں۔
پھر فرمایا (وَ ھُمْ یَنْھَوْنَ عَنْہُ وَ یَنْھَوْنَ عَنْہُ ) (وہ لوگ آپ کے پاس آنے سے روکتے ہیں اور خود بھی دور ہوتے ہیں) دو ہرے جرم کے مرتکب ہیں بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ ایذاء پہنچانے والوں کو روکتے ہیں اور آپ تک پہنچنے نہیں دیتے اور خود آپ کی دعوت توحید سے دور رہتے ہیں۔ اگر یہ معنی مراد ہوں تو اس سے آپ کے چچا ابو طالب اور دوسرے اقرباء مراد ہیں ان کو یہ بھی گوارا نہ تھا کہ لوگ آپ کو تکلیف پہنچائیں لیکن آپ کے دین کو بھی قبول نہ کرتے تھے۔ قال صاحب معالم التنزیل 2 ص 91 نرلت فی ابی طالب کان یَنْھی الناس عن اذی النبی ﷺ و یمنعھم وَیَنْھٰی عن الایمان بہٖ و فی تفسیر ابن کثیر ج 2 ص 127 قال سعید بن ابی ھلال نزلت فی عمومۃ النبی ﷺ کانوا عشرۃ و کانوا اشد الناس فی العلانیۃ و اشد الناس علیہ فی السّرّ ۔ آخر میں فرمایا (وَ اِنْ یُّھْلِکُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ ) (یہ لوگ اپنی گمراہی اور افتراء اور کذب بیانی کی وجہ سے اپنی ہی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور وہ سمجھتے نہیں کہ اس طریق کار کا انجام کیا ہوگا)
Top