Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 136
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ
فَانْتَقَمْنَا : پھر ہم نے انتقام لیا مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ : پس انہیں غرق کردیا فِي الْيَمِّ : دریا میں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ انہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَكَانُوْا : اور وہ تھے عَنْهَا : ان سے غٰفِلِيْنَ : غافل (جمع)
پھر ہم نے ان سے انتقام لے لیا سو ان کو اس سبب سے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا سمندر میں غرق کردیا، اور وہ ان سے غافل تھے۔
(فَانْتَقَمْنَا مِنْھُمْ فَاَغْرَقْنٰھُمْ فِی الْیَمِّ ) (پھر ہم نے ان سے انتقام لیا سو ہم نے ان کو سمندر میں ڈبو دیا) ۔ (بِاَنَّھُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا) (اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا) (وَ کَانُوْا عَنْھَا غٰفِلِیْنَ ) (اور وہ لوگ ان سے غافل تھے) یعنی جو نشانیاں ان کے پاس آتی تھیں ان سے غفلت برتتے تھے اور ان کے ساتھ بےپرواہی کا معاملہ کرتے تھے نہ فکر مند ہوتے نہ نصیحت حاصل کرتے۔ بنی اسرائیل کے نجات پانے اور قوم کے غرق ہونے کا تذکرہ ( سورة بقرہ رکوع 6) میں گزر چکا ہے نیز سورة شعراء (رکوع 4) اور سورة قصص (رکوع 1) اور سورة دخان (رکوع 1) میں بھی مذکور ہے اور سورة شعراء میں تفصیل سے بیان فرمایا ہے۔
Top