Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 136
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ
فَانْتَقَمْنَا : پھر ہم نے انتقام لیا مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ : پس انہیں غرق کردیا فِي الْيَمِّ : دریا میں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ انہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَكَانُوْا : اور وہ تھے عَنْهَا : ان سے غٰفِلِيْنَ : غافل (جمع)
آخر کار ہم نے ان سے انتقام لیا، اور غرق کردیا ان کو سمندر میں، اس بناء پر کہ انہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیتوں کو، اور وہ ان سے غفلت (و لاپرواہی) برت رہے تھے،2
170 اللہ کی آیتوں کی تکذیب کا نتیجہ دائمی ہلاکت ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخرکار ہم نے ان کو غرق کردیا سمندر میں اس بنا پر کہ انہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیتوں کو اور وہ ان سے غفلت و لاپرواہی برتتے رہے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب اور ان کو جھٹلانا اور ان سے غفلت برتنا آخرت سے پہلے اس دنیا میں بھی باعث ہلاکت اور موجب تباہی بن جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جبکہ ایمان و یقین کی دولت سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ اور امن و سلامتی کا سبب ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جب وہ لوگ اتمام حجت کے باوجود اور توضیحِ حق کے باوصف اپنے جرائم پر اڑے اور ڈٹے ہی رہے، انہوں نے اللہ کی آیات سے غفلت و لاپرواہی برتی اور ان پر ایمان لانے کی بجائے ان کو سحر اور شعبدہ قرار دیا تو آخرکار ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو سمندر میں غرق کردیا۔ اور وہ اپنے اس آخری انجام کو پہنچ کر رہے جس کا مستحق انہوں نے اپنے آپ کو بنادیا تھا۔ اور یہی نتیجہ ہوتا ہے تکذیب وانکار حق کا۔ اور یہی مقتضیٰ ہے عدل وانصاف کا۔ مگر غفلت کی ماری دنیا اس طرح متوجہ نہیں ہوتی الا ماشاء اللہ۔
Top