Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 136
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ
فَانْتَقَمْنَا : پھر ہم نے انتقام لیا مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ : پس انہیں غرق کردیا فِي الْيَمِّ : دریا میں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ انہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَكَانُوْا : اور وہ تھے عَنْهَا : ان سے غٰفِلِيْنَ : غافل (جمع)
آخرکار ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو دریا میں غرق کردیا کیوں کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان آیتوں سے غفلت برتتے تھے
136 الغرض ! ہم نے ان سے پوری طرح انتقال لیا اور ان کو دریا میں غرق کردیا کیونکہ وہ ہماری نشانیوں کی تکذیب اور ہمارے احکام کو جھٹلایا کرتے تھے اور ان آیات خداوندی سے غفلت و بےپروائی برتا کرتے تھے۔ یعنی یہ سب بلائیں ان پر آئیں ایک ایک ہفتہ کے فرق سے اول حضرت موسیٰ (علیہ السلام) فرعون کو کہہ آتے کہ اللہ تم پر یہ بلا بھیجے گا وہی بلا آتی پھر مضطر ہوتے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی خوشامد کرتے ان کی دعا سے دفع ہوتی پھر منکر ہوجائے آخرکار وبا پڑی نصف شب کے سارے شہر میں ہر شخص کا پہلا بیٹا مرگیا وہ لگے مردوں کے غم میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کو لیکر شہر سے نکل گئے۔ پھر کئی روز کے بعد فرعون پیچھے لگا دریائے قلزم پر جاپکڑا وہاں یہ قوم سلامت گزر گئی اور فرعون ساری فوج سمیت غرق ہوا۔ 12 یہ بلائیں سات 7 نشانیاں تھیں ان کو اور دو نشانیاں عصا اور ید بیضا یہ سب نو 9 نشانیاں تھیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دی گئیں تھیں جس کا ذکر قرآن کریم میں کئی جگہ ہے۔
Top