Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 45
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ كٰفِرُوْنَۘ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَصُدُّوْنَ : روکتے تھے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَيَبْغُوْنَهَا : اور اس میں تلاش کرتے تھے عِوَجًا : کجی وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت کے كٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
جو اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وہ لوگ آخرت کے منکر تھے
یہ جو فرمایا کہ (وَ یَبْغُوْنَھَا عِوَجًا) کہ اللہ کے دین میں کجی تلاش کرتے ہیں یہ ان کی انتہائی ضد اور عناد کی ایک صورت بیان فرمائی۔ مشرکین مکہ ایسا ہی کرتے تھے۔ دین اسلام پر طرح طرح کے اعتراض اٹھاتے تھے۔ مدینہ منورہ میں یہودیوں سے واسطہ پڑا وہ لوگ یہ جانتے ہوئے بھی کہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ واقعی اللہ کے رسول ہیں آپ کی نبوت و رسالت کا اقرار نہیں کرتے تھے اور ایسی ایسی باتیں نکالتے تھے جو حقیقت میں قابل اعتراض نہ تھیں لیکن انہیں بطور اعتراض عوام کے سامنے لاتے تھے تاکہ وہ اسلام قبول نہ کریں۔ آج تک یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار اس کام میں لگے ہوئے ہیں کہ اسلام میں عیب نکالیں حتیٰ کہ وہ مشرک جو گائے کا پیشاب پیتے ہیں وہ بھی اپنے آپ کو پوتر اور مسلمانوں کو ناپاک سمجھتے ہیں۔ انہیں مسلمانوں کی پاکیزہ شریعت پاکیزہ زندگی پر اعتراض ہے اور اپنے پیشاب پینے سے ذرا بھی نفرت نہیں۔ جن قوموں میں غسل جنابت نہیں وہ بھی اپنے آپ کو مسلمانوں سے اچھا سمجھتی ہیں۔ اور جن قوموں میں زنا کاری عام ہے اور نکاح کرنا عیب ہے انہیں اسلام پر یہ اعتراض ہے کہ اس میں تعدد ازواج کی اجازت ہے یہ کیسی الٹی سمجھ ہے کہ دوستیاں تو جتنی چاہے رکھ لے لیکن ایک سے زیادہ بیویاں جو اللہ کی شریعت میں حلال ہے اس پر اعتراض ہے۔ یہود و نصاریٰ نے آج کل مستشرقین تیار کر رکھے ہیں یہ لوگ بظاہر اسلامی علوم میں اپنا اشتغال رکھتے ہیں اور نادان مسلمان خوش ہیں کہ کافر ہمارا دین پڑھ رہے ہیں وہ لوگ قرآن و حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں اور نہ صرف یہ کہ خود کافر ہیں بلکہ اہل اسلام جو ان کے یہاں اسلامیات کی ڈگری لینے جاتے ہیں ان کو اسلامی عقائد میں مذبذب کر کے مرتد بنا دیتے ہیں ان سادہ لوح طلباء کو یہ پتہ بھی نہیں ہوتا کہ ہم دین اسلام سے خارج ہوگئے۔ مستشرقین ان کو اسلام اور داعی اسلام صلی اللہ علیہ وعلیٰ الہ و اصحابہ وسلم پر اعتراضات سمجھاتے ہیں ان لوگوں کے پاس چونکہ علم نہیں ہوتا، علماء اسلام کی کتابوں اور صحبتوں سے محروم ہوتے ہیں اس لیے جواب دینے سے قاصر ہوتے ہیں اور خود بھی اسلام کے بارے میں بد عقیدہ ہوجاتے ہیں۔ مستشرقین ایسے ایسے اعتراضات سمجھاتے ہیں جن کے منہ توڑ جوابات دیئے جا چکے ہیں اور علمائے اسلام ان کو مناظروں میں شکست دے کر بارہا ذلیل کرچکے ہیں یہ لوگ اپنے دین کو باطل جانتے ہوئے اسی پر جمع ہوتے ہیں۔ (اِنْ ھُمْ اِلَّا کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا)
Top