Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
سو آپ نصیحت کیجئے آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں،
مخاطبین کو قیامت کے وقوع اور اس دن کی پریشانی اور اہل ایمان کی خوبی اور خوشحالی سے اور وہاں کی نعمتوں سے باخبر فرما دیا اور ان چیزوں کے بارے میں جو مخاطبیین کو تعجب تھا اسے دور فرما دیا اس سب کے باوجود اگر کوئی نہیں مانتا اور ایمان نہیں لاتا تو اس کے نتیجے کا وہ خود ذمہ دار ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو اپنے مخاطبین کو ہدایت پر لانے کا زیادہ فکر رہتا تھا۔ لوگ آپ کی دعوت کو قبول نہ کرتے تھے تو اس سے آپ رنجیدہ ہوتے تھے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ آپ ان کو نصیحت کردیا کریں۔ ان کے قبول نہ کرنے کی وجہ سے رنجیدہ نہ ہوں آپ کا کام اتنا ہی ہے کہ ان کو بتادیں۔ نصیحت فرما دیں، آپ پر مسلط نہیں کیے گئے کہ ان کو منوا کر ہی چھوڑیں، آپ نے بتادیا سمجھا دیا، جو مان لے گا اس کے لیے بہتر ہوگا لیکن جو نہ مانے گا کفر پر ہی جما رہے گا، نصیحت سے روگردانی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے بڑا عذاب دے گا اسے عذاب دینے پر پوری طرح قدرت ہے، کوئی اس کی گرفت سے بچ نہیں سکتا۔ پھر فرمایا ﴿ اِنَّ اِلَيْنَاۤ اِيَابَهُمْۙ0025﴾ (بلاشبہ ہماری ہی طرف ان کو لوٹنا ہے) ﴿ ثُمَّ اِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ (رح) 0026﴾ (بلاشبہ ہمارے ذمہ ان کا حساب لینا ہے) ۔ وھذا آخر تفسیر سورة الغاشیة اعاذنا اللہ تعالیٰ من اھوال الغاشیة وادخلنا فی الجنة العالیة۔
Top