Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
تم یاددہانی کردو، تم بس ایک یاددہانی کردینے والے ہو۔
نبی صلعم کی طرف التفات: انذار کے حق میں دلائل بیان کرنے کے بعد یہ نبی ﷺ کی طرف آپ کو تسلی دینے کے لیے التفات ہے کہ جو لوگ تمہارے انذار کو جھٹلا رہے ہیں وہ اس وجہ سے نہیں جھٹلا رہے ہیں کہ تمہارے انذار کے حق میں دلائل نہیں ہیں۔ دلائل تو زمین سے لے کر آسمان اور آسمان سے لے کر زمین تک چپہ چپہ پر ہیں لیکن ان سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جن کے اندر خشیت ہوتی ہے۔ انہی لوگوں کی طرف سابق سورہ میں ’سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰی‘ (الاعلیٰ ۸۷: ۱۰) کے الفاظ سے اشارہ فرمایا ہے۔ رہے وہ لوگ جن کے دلوں پر قساوت چھا چکی ہے وہ ان نشانیوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے چنانچہ سابق سورہ میں فرمایا ہے: ’وَیَتَجَنَّبُھَا الْاَشْقٰی‘ (الاعلیٰ ۸۷: ۱۱) مطلب یہ ہے کہ آپ ان کے رد و قبول سے بے نیاز ہو کر اپنی تذکیر و تبلیغ جاری رکھیں اور مطمئن رہیں کہ آپ کا فرض صرف تبلیغ و تذکیر ہی ہے۔
Top