Tafseer-e-Saadi - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
تو تم نصحیت کرتے رہو کہ تم نصحیت کرنے والے ہی ہو
(فَذَكِّرْ ڜ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ) یعنی لوگوں کو وعظ و نصیحت اور ان کو تنبیہ کیجے اور انکو خوشخبری دیجئے کیونکہ آپ مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے اور ان کو نصیحت کرنے کے لیے مبعوث ہوئے ہیں آپ کو ان پر داروغہ بنا کر اور مسلط کرکے نہیں بھیجا گیا اور انہ ان کے اعمال کا وکیل بنا کر بھیجا گیا ہے پس جب آپ نے وہ ذمہ داری پوری کردی جو آپ کے سپرد کی گئی تھی تو اس کے بعد آپ پر کوئی ملامت نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مانند ہے (وماانت علیھم بجبار فذکر بالقرآن من یخاف وعید۔ ق 45) ۔ اور آپ ان کے ساتھ زبردستی کرنے والے نہیں آپ قرآن کے ذریعے سے اس شخص کو نصیحت کرتے رہیے جو میرے عذاب کی وعید سے ڈرتا ہے۔
Top