Mutaliya-e-Quran - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
اچھا تو (اے نبیؐ) نصیحت کیے جاؤ، تم بس نصیحت ہی کرنے والے ہو
[فَذَكِّرْ : تو آپ ﷺ نصیحت کرتے رہیں ][ انمَآ انتَ مُذَكِّرٌ: آپ ﷺ تو بس نصیحت کرنے والے ہیں ] نوٹ۔ 3: اب آیت۔ 21 ۔ اور اس سے آگے نبی ﷺ کو تسلی دی گئی ہے کہ جو لوگ آپ 1 کے انذار کو جھٹلا رہے ہیں وہ اس وجہ سے نہیں جھٹلا رہے ہیں کہ اس انذار کے حق میں دلائل نہیں ہیں۔ دلائل تو آسمان سے لے کر زمین تک چپہ چپہ پر ہیں لیکن ان سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں جن کے اندر خشیت ہوتی ہے۔ رہے وہ لوگ جن کے دلوں پر قساوت چھا چکی ہے وہ ان نشانیوں سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ اس لیے آپ 1 ان کے ردوقبول سے بےنیاز ہو کر اپنی تذکیر و تبلیغ جاری رکھیں اور مطمئن رہیں کہ آپ 1 کا فرض تذکیر و تبلیغ ہی ہے۔ آپ 1 پر یہ ذمہ داری نہیں ہے آپ ان کے دلوں میں ایمان اتار ہی دیں۔ اللہ نے آپ کو یاد دہانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے، ان کے ایمان کا ٹھیکیدار بنا کر نہیں بھیجا ہے کہ ان کے ایمان نہ لانے کی پرسش آپ 1 سے ہو۔ (تدبر قرآن)
Top