Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 71
وَ اللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ فِی الرِّزْقِ١ۚ فَمَا الَّذِیْنَ فُضِّلُوْا بِرَآدِّیْ رِزْقِهِمْ عَلٰى مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَهُمْ فِیْهِ سَوَآءٌ١ؕ اَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ فَضَّلَ : فضیلت دی بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض فِي : میں الرِّزْقِ : رزق فَمَا : پس نہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فُضِّلُوْا : فضیلت دئیے گئے بِرَآدِّيْ : لوٹا دینے والے رِزْقِهِمْ : اپنا رزق عَلٰي : پر۔ کو مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے ہاتھ فَهُمْ : پس وہ فِيْهِ : اس میں سَوَآءٌ : برابر اَفَبِنِعْمَةِ : پس۔ کیا۔ نعمت سے اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے ہیں
اور خدا نے رزق (ودولت) میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ وہ اپنا رزق اپنے مملوکوں کو تو دے ڈالنے والے ہی نہیں کہ (سب) اس میں برابر ہوجائیں۔ تو کیا یہ لوگ نعمت الہٰی کے منکر ہیں ؟
(16:71) فما الذین میں ما نافیہ ہے۔ ر آدی۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ بحالت ِ نصب وجر ّ ۔ اصل میں رادین تھا۔ ن اضافت کی وجہ سے ساقط ہوگیا۔ بحالت ِ رفع ر آدون کی جمع۔ رد (مضاعف) سے اسم فاعل۔ اصل میں رادد تھا ۔ دو حرف ایک جنس کے اکٹھے ہوئے۔ پہلے کو ساکن کر کے دوسرے میں مدغم کیا۔ راد ہوگیا۔ رد یرد (نصر) کے معنی ہیں۔ پھیرنا۔ واپس کرنا۔ پس اسم فاعل ر آد کے معنی ہوئے پھیرنے والا۔ واپس کرنے والا۔ فما الذین فضلوا بر آدی رزقہم علی ما ملکت ایمانہم فہم فیہ سوآئ۔ پھر جن لوگوں کو رزق میں یہ فضیلت دی گئی ہے وہ ایسے نہیں ہیں کہ اپنا رزق اپنے غلاموں (مملوک) کی طرف پھیر دیں تا کہ وہ سب اس میں (اس رزق میں) برابر برابر ہوجائیں (برابر کے حصہ دار بن جائیں) ۔ (جب یہ لوگ اس رزق میں جو ان کا اپنا بھی نہیں ہے۔ کسی اور کا (یعنی اللہ کا) دیا ہوا ہے اپنے غلاموں کو شریک بنانا پسند نہیں کرتے۔ تو افبنعمۃ اللہ یجحدون کیا اللہ ہی کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔ (یعنی اس کی نعمتوں کا صرف اسی کے لئے شکریہ ادا نہیں کرتے بلکہ اس کے بندوں اور مٹی کے خود ساختہ بتوں کو اس کا شریک وسہیم ٹھہراتے ہیں) ۔ اس آیت کے تحت تفہیم القرآن میں تفصیلی نوٹ ملاحظہ ہو۔ یجحدون۔ مضارع جمع مذکر غائب جحد وجحود مصدر باب فتح۔ وہ انکار کرتے ہیں۔
Top