Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 71
وَ اللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ فِی الرِّزْقِ١ۚ فَمَا الَّذِیْنَ فُضِّلُوْا بِرَآدِّیْ رِزْقِهِمْ عَلٰى مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَهُمْ فِیْهِ سَوَآءٌ١ؕ اَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ فَضَّلَ : فضیلت دی بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض فِي : میں الرِّزْقِ : رزق فَمَا : پس نہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فُضِّلُوْا : فضیلت دئیے گئے بِرَآدِّيْ : لوٹا دینے والے رِزْقِهِمْ : اپنا رزق عَلٰي : پر۔ کو مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے ہاتھ فَهُمْ : پس وہ فِيْهِ : اس میں سَوَآءٌ : برابر اَفَبِنِعْمَةِ : پس۔ کیا۔ نعمت سے اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے ہیں
اور اللہ نے تم میں سے کسی کو کسی پر رزق کے معاملہ میں فضیلت دے رکھی ہے،106۔ سو جن لوگوں کو فضیلت دی گئی ہے وہ اپنے حصہ کا مال اپنے غلاموں کو کبھی اس طرح دینے والے نہیں کہ وہ سب اس باب میں برابر ہوجائیں،107۔ تو کیا پھر بھی اللہ کی نعمت سے یہ لوگ انکار کرتے ہیں،108۔
106۔ (تکوینی مصلحتوں سے) آیت سے اس حقیقت پر پوری طرح روشنی پڑگئی کہ مال و دولت میں عدم مساوات فطری و طبعی ہے، اور تقسیم دولت میں مساوات کا دعوی بجائے خود بےبنیاد اور خلاف فطرت ہے، فقہاء اور فقہاء مفسرین نے آیت سے مالک اور غلام کے درمیان نفی مساوات صراحت کے ساتھ نکالی ہے۔ قال ابوبکر قد تضمنت الایۃ انتفاء المساوات بین المولی وبین عبدہ فی الملک (جصاص) 107۔ (بلکہ ایسی تقسیم تو فطرت بشری پر ایک بار ہے) آیت جڑ کاٹ رہی ہے اہل باطل کے اس نظام معاشی کی، جس کا پرانا نام مزدکیت تھا، اور جدید نام سوشلزم یا (انتہائی صورتوں میں) کمیونزم ہے۔ 108۔ شرک پر اصرار کئے جانا عین نعمت الہی سے انکار کرنا ہے۔
Top