Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 71
وَ اللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ فِی الرِّزْقِ١ۚ فَمَا الَّذِیْنَ فُضِّلُوْا بِرَآدِّیْ رِزْقِهِمْ عَلٰى مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَهُمْ فِیْهِ سَوَآءٌ١ؕ اَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ فَضَّلَ : فضیلت دی بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض فِي : میں الرِّزْقِ : رزق فَمَا : پس نہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فُضِّلُوْا : فضیلت دئیے گئے بِرَآدِّيْ : لوٹا دینے والے رِزْقِهِمْ : اپنا رزق عَلٰي : پر۔ کو مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے ہاتھ فَهُمْ : پس وہ فِيْهِ : اس میں سَوَآءٌ : برابر اَفَبِنِعْمَةِ : پس۔ کیا۔ نعمت سے اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے ہیں
اور (دیکھو، ) اللہ نے (تکوینی مصلحتوں سے) تم میں سے کسی کو کسی پر رزق کے معاملے میں فضیلت دے رکھی ہے۔ تو جن لوگوں کو فضیلت دی گئی ہے وہ ایسے نہیں ہیں کہ اپنا رزق اپنے غلاموں کی طرف پھیر دیا کرتے ہوں تاکہ وہ (سب) اس میں برابر ہوجائیں۔ تو کیا یہ لوگ پھر بھی اللہ کی نعمت سے انکار کرتے ہیں ؟
[39] یعنی تم اپنے غلاموں اور نوکروں کو اپنے مال میں برابر کا درجہ نہیں دیتے تو اللہ کے احسانات کے شکریئے میں اس کے بندوں اور مملوکوں کو شریک کرنا کس طرح درست سمجھتے ہو ؟ ضمنی طور پر اس آیت سے یہ بات بھی نکل آئی کہ مال و دولت میں عدم مساوات فطری اور طبعی ہے اور تقسیم دولت میں مساوات کا دعویٰ بجائے خود بےبنیاد اور خلاف فطرت ہے۔ یہ آیت جڑ کاٹ رہی ہے اہل باطل کے اس معاشی نظام کی جس کا پرانا نام مزدکیت تھا اور جدید نام سوشلزم یا (انتہائی صورتوں میں) کمیونزم ہے۔ [40] یعنی اللہ کی نعمتوں کے شکریئے میں غیر اللہ کو شریک کرنا اللہ کی نعمتوں کا انکار ہے۔
Top