Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 71
وَ اللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ فِی الرِّزْقِ١ۚ فَمَا الَّذِیْنَ فُضِّلُوْا بِرَآدِّیْ رِزْقِهِمْ عَلٰى مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَهُمْ فِیْهِ سَوَآءٌ١ؕ اَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ فَضَّلَ : فضیلت دی بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض فِي : میں الرِّزْقِ : رزق فَمَا : پس نہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فُضِّلُوْا : فضیلت دئیے گئے بِرَآدِّيْ : لوٹا دینے والے رِزْقِهِمْ : اپنا رزق عَلٰي : پر۔ کو مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے ہاتھ فَهُمْ : پس وہ فِيْهِ : اس میں سَوَآءٌ : برابر اَفَبِنِعْمَةِ : پس۔ کیا۔ نعمت سے اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے ہیں
اور اللہ ہی نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں برتری د ی ہے سو وہ لوگ جو برتری دیئے گئے ہیں وہ اپنے غلاموں کو اپنی دولت اس طور پر کبھی دینے کے لئے آمادہ نہیں کہ وہ ان کے غلام سب اس مال میں مساوی ہوجائیں کیا پھر بھی یہ لوگ خدا کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں
71 ۔ اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے بعض کو بعض پر روزی میں فضلیت اور زیادتی عطا کی ہے پھر جن لوگوں کو روزی میں برتری اور زیادتی دی گئی ہے وہ اپنی روزی اور دولت اپنے غلاموں کو اس طریقہ پر کبھی دینے کو آمادہ اور تیار نہیں کہ وہ ان کے غلام سب اس دولت میں مساوی ہوجائیں کیا پھر بھی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے ساتھ منکر انہ برتائو کرتے رہیں گے۔ یعنی روزی اور دولت کا فرق نمایاں ہے پھر کوئی دولت مند اس پر آمادہ نہیں کہ وہ اپنی دولت میں اپنے لونڈی غلاموں کو اس طرح شریک کرلے کر آقا اور غلام اس دولت میں مساوی اور برابر شریک ہوجائیں ۔ کیا اس بات کو سمجھنے کے بعد پھر اللہ تعالیٰ کے انعامات کا انکار کرتے ہو اپنی دولت میں کسی کو شریک کرنا پسند نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں دوسروں کو شریک کرتے ہو۔ وہ اللہ تعالیٰ جو اپنے انعامات میں منفرد اور یکتا ہے اس کی الوہیت میں اس کے مملوکوں کو شریک کرو اور اپنی دولت میں اپنے اپنے مملوکوں کو شریک کرنے سے کترائو ، یہی تو اللہ تعالیٰ کے احسانات کا انکار اور نا سپاسی ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جب کسی کا غلام اس کا کھانا پکا لاوے گرمی دھوپ آپ اٹھاوے اور تحفہ مال اس کو پہنچا وے تو لازم ہے کہ اسکو ساتھ بٹھا کر کھلاوے۔ نہ ہو سکے تو ایک دونوالے ہاتھ میں رکھ دے۔
Top