Anwar-ul-Bayan - Maryam : 38
اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ١ۙ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَسْمِعْ : سنیں گے بِهِمْ : کیا کچھ وَاَبْصِرْ : اور دیکھیں گے يَوْمَ : جس دن يَاْتُوْنَنَا : وہ ہمارے سامنے آئیں گے لٰكِنِ : لیکن الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) الْيَوْمَ : آج کے دن فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
اور وہ جس دن ہمارے سامنے آئیں گے کیسے سننے والے اور کیسے دیکھنے والے ہوں گے مگر ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں
(19:38) اسمع بہم وابصر (بہم) افعال تعجب ہیں یعنی ما اسمعہم وما ابصرہم۔ کیا ہی خوب سننے والے ہوں گے وہ اور کیا ہی خوب دیکھنے والے۔ یعنی اس روز ان کی قوت شنوائی اور قوت بینائی بدرجہ اتم ہوگی۔ جیسا کہ سورة ق میں بھی یہی مضمون آیا ہے۔ فکشفنا عنک غطاءک فبصرک الیوم حدید۔ (50:22) سو ہم نے تجھ پر سے تیرا پردہ ہٹا دیا سو آج تیری نگاہ بڑی تیز ہے۔ یوم یا توننا۔ جس روز وہ ہمارے پاس آئیں گے۔ الیوم۔ آج کے دن۔ آج (یعنی یہاں اس دنیا میں آج یہ غفلت میں پڑے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے۔
Top