Anwar-ul-Bayan - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا سو جو لوگ کافر ہوئے ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
(19:37) الاحزاب۔ گروہ ، ٹولیاں ۔ جماعتیں۔ حزب کی جمع۔ من بینہم۔ آپس میں۔ ویل۔ ہلاکت۔ عذاب۔ دوزخ کی ایک وادی۔ عذاب کی شدت ۔ صمعی نے کہا ہے کہ ویل بےمعنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ حسرت کے موقعہ پر ویل۔ تحقیر کے موقعہ پر ویس اور ترحم کے موقعہ پر ویح کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً یویلنا من بعثنا من مرقدنا (36:52) واحسرتا ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے جگا اٹھایا۔ آیۂ ہذا میں ہلاکت و عذاب کے معنوں میں آیا ہے۔ مشھد۔ یہ مصدر میمی ہے بمعنی شھود۔ حاضر ہونا۔ موجود ہونا۔ (باب کرم، سمع) اسم ظرف مکان بھی ہوسکتا ہے۔ لوگوں کے حاضر ہونے کی جگہ۔ اور اسم ظرف زمان بھی ہوسکتا ہے۔ حاضری کا وقت۔ یوم عظیم۔ موصوف صفت ملکر مضاف الیہ۔ مشہد مضاف۔ یوم عظیم سے مراد یوم قیامت ہے۔ جو بوجہ طوالت کے بھی یوم عظیم ہوگا۔ اور بوجہ شدت وہول بھی عظیم ہوگا۔ مشہد یوم عظیم یعنی (اس) بڑے دن کی حاضری سے۔
Top