Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 86
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ١٘ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ۠   ۧ
اُولٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِیْنَ : وہ جنہوں نے اشْتَرَوُا : خریدلیا الْحَيَاةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا بِالْآخِرَةِ : آخرت کے بدلے فَلَا : سو نہ يُخَفَّفُ : ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يُنْصَرُوْنَ : مدد کیے جائیں گے
یہی لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی تو نہ تو ان کا عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد ہی پہنچے گی۔
یہاں اشتراء کے معنی خریدنے یا بیچنے کے نہیں بلکہ مجرد ترجیح دینے کے ہیں۔ آدمی جب ایک شے کو قیمت دے کر خریدتا ہے تو اس کو قیمت کے بالمقابل ترجیح دیتا ہے۔ لسان العرب نے آیت اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَۃَ سے متعلق ابو اسحاق کا یہ قول نقل کیا ہے کہ“یہاں بیع و شرا مراد نہیں ہے بلکہ محض اس بات کا اظہار مقصود ہے کہ جس طرح ایک مشتری اپنا مال دے کر اپنی مطلوب و مرغوب چیز لیتا ہے اسی طرح ان کفار نے ضلالت کو اپنی ایک مرغوب ومحبوب چیز کی طرح پکڑ لیا ہے۔ اہل عرب ہر اس موقع پر جب ایک چیز چھوڑ کر دوسری چیز اختیار کی جائے کہیں گے اِشۡتَرَاہ اس نے اس چیز کو خریدا یعنی اس کو ترجیح دی۔ قرآن مجید میں یہ لفظ اس معنی میں ایک سے زیادہ مقامات میں استعمال ہوا ہے۔ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُوۡنَ: نہ تو ان کا عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد ہی پہنچے گی۔ یعنی نہ تو ان کے ساتھ اندر سے کوئی رعایت کی جائے گی اور نہ باہر سے ان کو کوئی مدد حاصل ہو سکے گی۔ اللہ کے اس ابدی عذاب میں گرفتار ہوجانے کے بعد ان کے لئے امید کے سارے دروازے بند ہو جائیں گے۔
Top