Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اسکی مدد کرے گا بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
(22:60) ذلک۔ ای الامر ذلک۔ سو یہ بات ہے۔ یہ تو ہے ان کا حال۔ ذلک وقف ج ہے جو وقف جائز کو ظاہر کرتا ہے یہاں پچھلی بات ختم ہوتی ہے ۔ اگلا جملہ مستانفہ ہے اور یہاں سے نیا مضمون شروع ہوتا ہے۔ عاقب۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ معاقبۃ (مفاعلۃ) سے۔ اس نے بدلہ دیا۔ اس نے سزا دی۔ عوقب ماضی مجہول واحد مذکر غائب۔ اسے ایذا دی گئی۔ اسے تکلیف پہنچائی گئی۔ وہ ستایا گیا۔ عقاب مصدر۔ من عاقب بمثل ما عوقب بہ۔ جو شخص اسی قدر تکلیف پہنچائے جتنی تکلیف اسے پہنچائی گئی (یعنی جس نے دشمن کی ایذا کا بدلہ اس کی ایذا کے برابر لے لیا اور یوں معاملہ برابر کردیا ) ثم۔ پھر اس کے بعد۔ بغی علیہ۔ اس پر زیادتی کی گئی۔ بغی ماضی مجہول واحد مذکر غائب۔ بغی مصدر ۔ لینصرنہ اللہ۔ لینصرن۔ مضارع بلام تاکید ونون ثقیلہ۔ واحد مذکر غائب (جس کا مرجع وہ شخص ہے جس پر زیادتی کی گئی ) اللہ فعال۔ تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ عفو۔ بروزن فعول۔ مبالغہ کا صیغہ ہے بہت زیادہ معاف کرنے والا۔ یہ بھی اللہ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے۔
Top