Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 62
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی حق وَاَنَّ : اور یہ کہ مَا : جو۔ جسے يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا هُوَ : وہ الْبَاطِلُ : باطل وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہ الْعَلِيُّ : بلند مرتبہ الْكَبِيْرُ : بڑا
یہ اس لئے کہ خدا ہی برحق ہے اور جس چیز کو (کافر) خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور اسلئے کہ خدا رفیع الشان اور بڑا ہے
(22:62) ذلک۔ اس کے بھی وہی معنی ہیں جو آیت (61) متذکرہ بالا میں بیان ہوئے یہاں یہ لفظ مکرر اس کی ایک دوسری صفت بیان کرنے کے لئے لایا گیا ہے یعنی نصرت مؤمنین و دیگر صفات کے اثبات کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ بان اللہ ھو الحق کہ وہ الحق ہے اس کا دین حق ہے اس کی عبادت حق ہے اور وہ اپنے قول وفعل میں حق ہے۔ اور مشرکین خود جھوٹے ان کے بت جھوٹے اور ان کا مذہب باطل۔ گویا آیات 56 تا 60 میں جو صفات مذکور ہوئی ہیں ان کے اثبات میں مندرجہ ذیل دلائل لائے گئے ہیں۔ (1) اس کا ایلاج لیل ونہار پر قادر ہونا۔ (2) اس کا سمیع وبصیر ہونا۔ (3) اس کا الحق ہونا۔ (4) ماسوی اللہ کا پکارنا باطل ہونا۔ (5) اس کا العلی الکبیر ہونا۔
Top