Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 74
وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں وہ رَبَّنَا هَبْ لَنَا : اے ہمارے رب عطا فرما ہمیں مِنْ : سے اَزْوَاجِنَا : ہماری بیویاں وَذُرِّيّٰتِنَا : اور ہماری اولاد قُرَّةَ اَعْيُنٍ : ٹھنڈک آنکھوں کی وَّاجْعَلْنَا : اور بنادے ہمیں لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کا اِمَامًا : امام (پیشوا)
اور وہ جو (خدا سے) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا
(25:74) قرۃ اعین مضاف مضاف الیہ ۔ آنکھوں کی ٹھنڈک۔ قر (نصر، ضرب، سمع) قر ۔۔ الیوم دن کا ٹھنڈا ہونا۔ اور قرت عینہ کسی کی آنکھ کو ٹھنڈا ہونا۔ قرۃ وقرۃ ورورۃ (ضرب، سمع) قرۃ ٹھنڈک، تازگی۔۔ جسے دیکھ کر انسان کو خوشی حاصل ہو اسے قرۃ عین کہا جاتا ہے جیسے قرۃ عین لی ولک (28:9) یہ میری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ اعین عین کی جمع ہے آنکھیں۔ عین کی جمع عیون واعیان بھی ہے۔ قرۃ بوجہ مفعول ھب منصوب ہے۔ ھب فعل امر واحد مذکر حاضر وھب وھبۃ مصدر (باب فتح 9 تو عطا کر۔ تو بخش۔ تو بخشش کر۔ اماما۔ بروزن فعال اسم ہے بمعنی من یؤتم بہ یعنی جس کا قصد کیا جائے ، پیشوا ۔ مقتدا جس کی پیروی کی جائے وہ امام ہے۔ مذکر مؤنث دونوں کے لئے مستعمل ہے۔
Top