Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 127
لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْ یَكْبِتَهُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ
لِيَقْطَعَ : تاکہ کاٹ ڈالے طَرَفًا : گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَوْ : یا يَكْبِتَھُمْ : انہیں ذلیل کرے فَيَنْقَلِبُوْا : تو وہ لوٹ جائیں خَآئِبِيْنَ : نامراد
(یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک یا انہیں ذلیل و مغلوب کر دے کہ (جیسے آئے تھے ویسے ہی) ناکام واپس جائیں
(3:127) لیقطع۔ قطع سے مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب (باب فتح) مضارع پر لام جاء مکسور فعل کی علت یا سبب بیان کرنے کے لئے آئے تو اس کے بعد ان مصدری غائب کا آنا ضروری ہے اور مضارع پر اسی ان کی وجہ سے نصب آیا ہے اگر ان مذکور نہ ہو جیسا کہ آیۃ ہذا میں ہے تو محذوف مقدد قرار دیا جائیگا۔ لیکن اگر فعل سے پہلے لا نفی آیا ہو تو لام جر کے بعد ان کو ذکر کرنا لازم ہے۔ جیسے لئلا یکون للناس علیکم حجۃ (2:150) لیقطع۔ تاکہ کاٹ دے۔ ہلاک کر دے۔ طرفا۔ طرف کی جمع اطراف۔ ایک ٹکڑہ ۔ ایک حصہ۔ یکبتہم۔ مضارع واحد مذکر غائب ہم ضمیر جمع مذکر غائب کبت مصدر باب ضرب تاکہ وہ ان کو ذلیل کرے۔ مضارع پر نصب لام جار مکسور کی وجہ سے ہے جو کہ محذوف ہے اصل میں یہ لیقطع کی طرح لیکبتھم تھا۔ خائبین۔ نامراد۔ خیبۃ سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر۔ ترجمہ : (3:126-127) ۔ خدا تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعہ امداد کا وعدہ مسلمانوں کو خوشخبری اور ان کے اطمینان قلب کی خاطر کیا۔ اور دوم یہ کہ اہل کفار کا ایک بازو کٹ جائے اور وہ ذلیل و خوار ہوکر نامراد واپس لو؁ یں۔
Top