Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 127
لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْ یَكْبِتَهُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ
لِيَقْطَعَ : تاکہ کاٹ ڈالے طَرَفًا : گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَوْ : یا يَكْبِتَھُمْ : انہیں ذلیل کرے فَيَنْقَلِبُوْا : تو وہ لوٹ جائیں خَآئِبِيْنَ : نامراد
تاکہ ہلاک کرے بعضے کافروں کو یا ان کو ذلیل کرے تو پھر جاویں محروم ہو کر1
1 یعنی فرشتے بھیجنے سے مقصود تمہاری مدد کرنا تھا کہ تمہارے دل مضبوط ہوں اور خدا کی طرف سے بشارت و طمانینت پا کر پوری دلجمعی اور پامردی کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرو۔ جس سے یہ غرض تھی کہ کافروں کا زور ٹوٹے۔ ان کا بازو کٹ جائے۔ پُرانے نامور مشرک کچھ مارے جائیں، کچھ ذلیل و خوار ہوں، اور بقیۃ السیف بہزار رسوائی و ناکامی واپس ہوجائیں چناچہ ایسا ہی واقعہ ہوا۔ ستَر سردار جن میں اس امت کا فرعون ابو جہل بھی تھا، مارے گئے، ستر قید ہوئے۔ اور نہایت ذلیل و نامراد ہو کر مکہ واپس جانا پڑا۔
Top