Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 127
لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْ یَكْبِتَهُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ
لِيَقْطَعَ : تاکہ کاٹ ڈالے طَرَفًا : گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَوْ : یا يَكْبِتَھُمْ : انہیں ذلیل کرے فَيَنْقَلِبُوْا : تو وہ لوٹ جائیں خَآئِبِيْنَ : نامراد
(اور ایسا اس غالب و حکیم مطلق نے اس لئے کیا کہ) تاکہ وہ جڑ (بنیاد) کاٹ دے کافروں کے ایک گروہ کی، (اور ان کے کبر و غرور کی) یا ان کو ایسا ذلیل و خوار کردے کہ وہ لوٹیں ناکام (و نامراد) ہو کر
262 کافروں کے ایک گروہ کی بیخ کنی کا مقصد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ اللہ جڑ کاٹ دے کافروں کے ایک گروہ کی۔ جو اپنے ظاہری اسباب و وسائل پر مست اور اپنے کبر و غرور کے نشے میں چور تھے، چناچہ ان کے ستر سردار مارے گئے۔ ان کا نشہ ہرن ہوگیا۔ غرور خاک میں مل گیا۔ اور ان کی کمر ٹوٹ گئی۔ یہ ایسے ہوگئے کہ اب ان کے نام بطون اوراق ہی میں باقی رہ گئے اور بس۔ سو اس سے اس مقصد کو ظاہر اور واضح فرما دیا گیا جس کے لئے اہل ایمان کی مدد کی غرض سے فرشتوں کی فوج کو اتارنے کا یہ خاص اہتمام فرمایا گیا ۔ والحمد للہ ۔ سو ایسے معاند اور ہٹ دھرم کافر و منکر جو اپنے کفر وانکار پر اڑ جائیں وہ اللہ کی دھرتی پر ایک ایسا ناروا بوجھ بن جاتے ہیں جس کو مٹانا ضروری ہوجاتا ہے۔ 263 کافروں کے ایک گروہ کی ذلت و رسوائی کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یا وہ ان کو ایسا ذلیل وخوار کر دے کہ وہ ناکام و نامراد ہو کر واپس لوٹیں۔ اور اس طرح وہ ہمیشہ کیلئے نشان عبرت بن جائیں کہ حق کے خلاف میدان میں اترنے والے بدبختوں کا انجام کیا اور کیسا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ چناچہ ان کے ستر سردار قیدی بنائے گئے اور باقی ایسے ذلیل ہو کر واپس لوٹے کہ پھر کبھی سر اٹھانے کے قابل ہی نہ رہے۔ اور ان کی شوکت کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوگیا ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہ ۔ بہرکیف معاملہ سب کا سب اللہ وحدہ لاشریک ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اور گر وہ سے یہاں پر مراد جیسا کہ سیاق وسباق سے ظاہر ہے کفار قریش ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر اہل ایمان کی نصرت و امداد اور ان کے غلبہ کے لئے اس اہتمام کے ساتھ جو انتظام فرمایا تو وہ اس لئے کہ تاکہ اس جنگ میں یا تو قریش کی قوت بالکل پامال ہوجائے اور وہ ذلیل وخوار ہو کر واپس لوٹیں یا کم از کم ان کی طاقت کا ایک حصہ ٹوٹ جائے۔ سو کفر و انکار ہلاکتوں کی ہلاکت ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top