Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 127
لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْ یَكْبِتَهُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ
لِيَقْطَعَ : تاکہ کاٹ ڈالے طَرَفًا : گروہ مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَوْ : یا يَكْبِتَھُمْ : انہیں ذلیل کرے فَيَنْقَلِبُوْا : تو وہ لوٹ جائیں خَآئِبِيْنَ : نامراد
(یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک یا انہیں ذلیل ومغلوب کر دے کہ (جیسے آئے تھے ویسے ہی) ناکام واپس جائیں
لیقطع تاکہ کاٹ دے (ہلاک کردے) اس کا تعلق یانصرکم اللہ سے ہے یا یمدد کم سے یا ما النصر سے مؤخر الذکر صورت میں النصر میں لام عہدی ہوگا۔ طرفا من الذین کفروا تاکہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک کردے۔ قاموس میں ہے طرف کا معنی ہے کنارہ۔ کسی چیز کا ایک ٹکڑا اور شریف آدمی چناچہ بدر میں کافروں کے کمانڈر اور سترّ سردار مارے گئے اور سترّ گرفتار ہوئے۔ جس مفسر نے ان آیات کو جنگ احد کے متعلق قرار دیا ہے اس نے کہا کہ احد میں کافروں کے سولہ سردار مارے گئے تھے اور شروع میں فتح مسلمانوں کی ہوئی تھی لیکن جب انہوں رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کی تو فتح شکست سے بدل گئی۔ و یکبتھم یا ان کو لوٹا دے۔ کَبَتٌ کا معنی ہے سختی کے ساتھ لوٹادینا (صحاح) کَبَتَہٗاس کو پچھاڑا، ہلاک کیا، رسوا کیا، پھیر دیا، توڑ دیا دشمن کو غصہ کے ساتھ لوٹا دیا ذلیل کردیا 2 ؂۔ میں کہتا ہوں شکست کے لیے یہ تمام باتیں لازم ہیں۔ لفظ اَوْ تردید کے لیے نہیں بلکہ نوعیت کے اختلاف کو ظاہر کرنے کے لیے ہے یعنی اللہ نے تمہاری مدد کی تاکہ کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک کردے اور باقی کو شکست دے کر بھگا دے۔ فینقلبوا خائبین پس وہ اپنے شہروں کو ناکام ہو کر پلٹ جائیں۔ مسلم اور امام احمد نے حضرت انس ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ احد کے دن رسول اللہ ﷺ کا اگلا دانت اور چہرۂ مبارک زخمی ہو کر خون بہنے لگا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : ایسی قوم کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے جس نے اپنے پیغمبر سے یہ سلوک کیا ہو حالانکہ پیغمبر ان کو اللہ کی طرف بلارہا ہے اس پر مندرجہ ذیل آیت نازل ہوئی۔
Top