Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 24
لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ وَ یُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
لِّيَجْزِيَ : تاکہ جزا دے اللّٰهُ : اللہ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ بِصِدْقِهِمْ : ان کی سچائی کی وَيُعَذِّبَ : اور وہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقوں اِنْ شَآءَ : اگر وہ چاہے اَوْ : یا يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ ۭ : وہ ان کی توبہ قبول کرلے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
تاکہ خدا سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو عذاب دے یا (چاہے) تو ان پر مہربانی کرے بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
(33:24) لیجزی۔ لام تعلیل کا ہے یجزی مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے منصوب بوجہ عمل لام۔ جزاء (باب ضرب) تاکہ وہ جزا دے۔ بدلہ دے۔ اس سے قبل وقع جمیع ماوقع (یہ سب کچھ اس لئے وقوع پذیر ہوا) مقدر ہے۔ الدقین : ای الذین صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ۔ جنہوں نے اللہ کے ساتھ اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کردیا۔ بصدقہم۔ باء سببیہ ہے۔ صدقہم مضاف مضاف الیہ۔ ان کا اپنے عہد کو پورا کر دکھانے کا فعل۔ یعذب مضارع واحد مذکر غائب۔ منصوب بوجہ عمل لام تعلیل۔ تاکہ وہ عذاب دیوے۔ او یتوب علیہم۔ یا ان کو معاف کردے۔ تاب یتوب توبا (باب نصر سے مصدر اگر الیٰ کے صلہ کے ساتھ ہو تو معنی ہوں گے کہ بندے کا اپنے گناہوں سے روگردانی کرکے اللہ کی طرف متوجہ ہونا۔ اور اگر علی کے صلہ کے ساتھ ہو تو معنی ہوگا اللہ تعالیٰ کا کسی کے گناہ معاف کرکے اس کو اپنے فضل و کرم سے نوازنا۔ غفورا (بڑا معاف کرنے والا) ۔ رحیما (نہایت رحم والا) منصوب بوجہ خبر کان کے ہے۔
Top