Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 24
لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ وَ یُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
لِّيَجْزِيَ : تاکہ جزا دے اللّٰهُ : اللہ الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ بِصِدْقِهِمْ : ان کی سچائی کی وَيُعَذِّبَ : اور وہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقوں اِنْ شَآءَ : اگر وہ چاہے اَوْ : یا يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ ۭ : وہ ان کی توبہ قبول کرلے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
تاکہ اللہ راستبازوں کو ان کی راست بازی کا صلہ دے اور منافقوں کو عذاب دے اگر چاہیے یا ان کی توبہ قبول کرے (اگرہ وہ توبہ کریں) بیشک اللہ غفور رحیم ہے۔
لیجزی اللہ الصدقین بصدقھم ویعذب المنفقین ان شاء اویتوب علیھم ان اللہ کان غفورا رحیما (24) یہاں قرینہ دلیل ہے کہ فعل مخدوف ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے احزاب کا یہ طوفان اس لئے اٹھایا کہ یہ راستبازوں اور منافقوں کے درمیان امتیاز کے لئے ایک کسوٹی بنے۔ اس پر پرکھ کر اللہ تعالیٰ اپنے راستباز بندوں کو راستبازی کا صلہ دے اور منافقوں کو سزا دے اگر چاہے اور ان کی توبہ قبول کرے اگر وہ توبہ کریں۔ ’ ان شاء او یتوب علیھم ‘ میں قرآن کے اس معروف اسلوب کے مطابق جس کی مثالیں گزر چکی ہیں۔ ’ یتوب علیھم کے بعد بھی ان شاء کے الفاط ہیں اگرچہ تکرار سے بچنے کے لئے وہ حذف کردیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت اس کی حکمت اور اس کی سنت کے مطابق ہے، اس وجہ سے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر وہ توبہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ غفور ورحیم ہے۔ وہ چاہے گا تو ان کو بخش دے گا۔ اس ٹکڑے میں منافقین کے لئے دعوتِ استغفار ہے کہ ان کے لئے اب بھی گنجائش باقی ہے۔ اگر وہ چاہیں تو استغفار و توبہ کے ذریعہ سے پھر خد کی رحمت کے مستحق ہوسکتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ دیاددہانی بھی ہے کہ تمام امور کو انحصار اللہ واحد کی مشیت ہی پر ہے اس وجہ سے جھوٹے سہاروں پر تکیہ کرنے کے بجائے وہ اپنے آپ کو اللہ ہی کے حوالہ کریں۔ اس ٹکڑے سے جن لوگوں نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اللہ تعالیٰ جن کو چاہے گا تو بہ و استغفار کے بغیر ہی بخش دے گا۔ انہوں نے توبہ کے معاملے میں اللہ تعالیٰ کی سنت کو نہیں سمجھا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ اس کی مشیت کو کوئی دوسرا روک یا بدل نہیں سکتا لیکن اس نے اپنے عدل و حکمت کے تحت جو قاعدے ٹھہرائے ہیں اس کی مشیت ان قاعدوں کو باطل نہیں کرتی۔
Top