Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 83
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کیساتھ فَرِحُوْا : خوش ہوئے (اترانے لگے) بِمَا : اس پر جو عِنْدَهُمْ : ان کے پاس مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے وَحَاقَ بِهِمْ : اور گھیر لیا انہیں مَّا كَانُوْا : جو وہ کرتے تھے بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ : اس کا مذاق اڑاتے
پھر جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم ان کے پاس تھا اس پر وہ نازاں رہے اور ان پر وہ (عذاب) آ پڑا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
اللہ تعالیٰ کے رسول ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے لیکن انہوں نے مذاق ہی اڑایا 83۔ ان قوموں کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے جب رسول آئے اور انہوں نے اپنی اپنی قوم کو توحید الٰہی کا درس دیا اور آخرت کی یاددہانی کرائی تو ہر قوم نے اپنے رسول کی ان باتوں کی تردید کی اور اس کا مذاق اڑایا یہ دونوں عقیدے ہی ان کو ہضم نہ ہو سکے۔ جب انبیاء کرام اور رسل عظام نے ان کو دلائل سے رام کرنا چاہا تو وہ ڈٹ گئے اور ان کے دلائل کا جواب ڈنڈے کے زور سے دیا کسی قوم نے کہا کہ ” اگر تم اپنی اس تعلیم سے باز نہ آئے تو تم کو پتھر مار مار کر ہلاک کردیا جائے گا “ اور کسی نے آپس میں مخاطب ہو کر کہا کہ ” ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کرو یہ لوگ بڑے پاکباز بنے بیٹھے ہیں۔ “ اور کسی نے کہا کہ ” اے ہامان ! ایک بہت اونچا محل بنوائو تاکہ میں اس پر چڑھ کر اس کے رب کو جھانکوں کہ وہ کہاں ہے مجھے تو یہ جھوٹا ہی نظر آتا ہے “ اس طرح اے پیغمبر اسلام ! آپ کی قوم کے لوگ بھی آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو آپ بھی اپنا صبر وثبات کے ساتھ کرے جائیں اور ان استہزاء اور مذاق اڑانے والوں کی پکر کا ایک وقت مقرر ہے جو لوگ آپ کی مخالفت میں ڈٹے رہے ان کو یقینا پکڑ لیا جائے گا اور ان کو ان کے اس استہزاء اور مذاق کا ضرور مزہ چکھایا جائے گا جیسا کہ ان سے پہلے جھٹلانے والوں کو چکھایا گیا تھا۔ یہ ان قوموں کی داستانوں کا مجمل بیان ہے لیکن تفصیلی بیان ان کا آپ پیچھے پڑھ چکے ہیں جیسا کہ سورة الاعراف ، سورة ہود اور سوہ الشعراء میں ان کے تذکار گزرے ہیں کسی قوم کو کونسا عذاب دیا گیا اور انہوں نے اپنے رسول سے کیا کیا مذاق کیا تھا۔
Top