Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 83
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کیساتھ فَرِحُوْا : خوش ہوئے (اترانے لگے) بِمَا : اس پر جو عِنْدَهُمْ : ان کے پاس مِّنَ الْعِلْمِ : علم سے وَحَاقَ بِهِمْ : اور گھیر لیا انہیں مَّا كَانُوْا : جو وہ کرتے تھے بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ : اس کا مذاق اڑاتے
پھر جب75 پہنچے ان کے پاس رسول ان کے کھلی نشانیاں لے کر اترانے لگے اس پر جو ان کے پاس تھی خبر اور الٹ پڑی ان پر وہ چیز جس پر ٹھٹھا کرتے تھے
75:۔ ” فلما جاءتہم رسلہم “ جب انبیاء (علیہم السلام) کھلے معجزات اور روشن دلائل لے کر ان کے پاس آئے تو ان کی پیروی کرنے کے بجائے وہ اپنے علم وعقیدے پر ہی خوش اور مطمئن رہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں درست ہے اور جن معبودان غیر اللہ کو پکارتے ہیں وہ ان کی پکار سنتے اور ان کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے چونکہ اپنے باپ دادا کو اسی روش پر پایا ہے، اس لیے وہ ان کی روش پر ہی چلیں گے۔ کما قال تعالیٰ ” انا وجدنا اباءنا علی امۃ فانا علی اثارہم مقتدون “ (زخرف رکوع 2) ۔ المراد بالعلم عقائدہم الزائغۃ و شبہم الداحضۃ (روح ج 24 ص 91) ۔ یہ مشرکین اپنے عقائد باطلہ پر نازاں تھے اور انبیاء (علیہم السلام) اور ان کی تعلیمات حقہ سے استہزاء و تمسخر کرتے تھے۔ آخر اس استہزاء و تمسخر کا مزہ ان کو دنیا ہی میں چکھایا گیا۔
Top