Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 15
فَالْیَوْمَ لَا یُؤْخَذُ مِنْكُمْ فِدْیَةٌ وَّ لَا مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ١ؕ هِیَ مَوْلٰىكُمْ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
فَالْيَوْمَ : تو آج لَا يُؤْخَذُ : نہ لیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے فِدْيَةٌ : کوئی فدیہ وَّلَا مِنَ الَّذِيْنَ : اور نہ ان لوگوں سے كَفَرُوْا ۭ : جنہوں نے کفر کیا مَاْوٰىكُمُ النَّارُ ۭ : ٹھکانہ تمہارا آگ ہے هِىَ : وہ مَوْلٰىكُمْ ۭ : دوست ہے تمہاری وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور بدترین انجام۔ ٹھکانہ
تو آج تم سے معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور نہ (وہ) کافروں ہی سے (قبول کیا جائے گا) تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے (کہ) وہی تمہارے لائق ہے اور وہ بری جگہ ہے
(57:15) فالیوم :ترتیب کے لئے ہے۔ الیوم آج کے دن۔ منکم میں کم ضمیر جمع مذکر حاضر منافقین کے لئے ہے۔ فدیۃ : بدل ۔ عوض۔ یعنی اے منافقوا ! آج کے دن نہ تم سے معاوضہ لیا جائے گا۔ ولا من الذین کفروا۔ اور نہ ان سے فدیہ لیا جائے گا جنہوں نے (علی الاعلان) کفر کیا۔ یعنی جو چٹے ننگے کافر تھے یعنی جنہوں نے منافقوں کی طرح مسلمان ہونے کا زبانی دعوی بھی نہیں کیا تھا۔ وماوکم النار : واؤ عاطفہ، ماوی ٹھکانہ۔ رہنے کی جگہ۔ اوی یاوی اوی (باب ضرب) مصدر سے۔ ماوی اسم ظرف مکان ہے۔ ماوکم مضاف مضاف الیہ۔ تمہارا ٹھکانہ۔ یہاں کم سے مراد منافقین اور صریحا کافر ہیں کیونکہ دونوں کے لئے بخشش اور مغفرت نہیں ہے۔ النار آگ یعنی دوزخ۔ ہی مولکم۔ ہی النار۔ مولی ساتھی۔ رفیق اس کی جمع موالی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ (اب) یہی آگ یا یہی دوزخ تمہاری رفیق ہوگی۔ یہ طعن جت طور پر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :۔ وان یستغیثوا یغاثوا بماء کما المہل یشوی الوجوہ (18:29) اور اگر (یہ ظالم) فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی داد رسی کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح گرم ہوگا۔ اور (جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا۔ وبئس المصیر : اور وہ واقعی بڑا ٹھکانہ ہے۔ بئس برا ہے۔ فعل ذم ہے اس کی گردان نہیں آتی۔ مصیر یہ صار یصیر (باب ضرب) کا مصدر بھی ہے اور اسم ظرف مکان بھی۔ لوٹنا۔ لوٹنے کی جگہ۔ قرار گاہ۔ ٹھکانا۔ اور وہ (النار) واقعی برا ٹھکانہ ہے۔
Top