Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hadid : 15
فَالْیَوْمَ لَا یُؤْخَذُ مِنْكُمْ فِدْیَةٌ وَّ لَا مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ١ؕ هِیَ مَوْلٰىكُمْ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
فَالْيَوْمَ : تو آج لَا يُؤْخَذُ : نہ لیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے فِدْيَةٌ : کوئی فدیہ وَّلَا مِنَ الَّذِيْنَ : اور نہ ان لوگوں سے كَفَرُوْا ۭ : جنہوں نے کفر کیا مَاْوٰىكُمُ النَّارُ ۭ : ٹھکانہ تمہارا آگ ہے هِىَ : وہ مَوْلٰىكُمْ ۭ : دوست ہے تمہاری وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور بدترین انجام۔ ٹھکانہ
لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کھلا کھلا کفر کیا تھا۔ تمہارا ٹھکانا جہنم ہے ، وہی تمہاری خبر گیری کرنے والی ہے اور یہ بدترین انجام ہے۔ “
فالیوم ........................ المصیر (75 : 51) ” لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کھلا کھلا کفر کیا تھا۔ تمہارا ٹھکانا جہنم ہے ، وہی تمہاری خبر گیری کرنے والی ہے اور یہ بدترین انجام ہے۔ “ یہ شاید دربار مقتدر اعلیٰ سے اعلان ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے جواب ہوگا۔ اس منظر کی فنی ہم آہنگی کو دیکھا جائے تو اس کے لئے نور کے انتخاب میں ایک خاص حکمت ہے۔ کیونکہ یہ بات منافقین اور منافقات کے گروہ کے بارے میں ہے اور منافقین اور منافقات کے گروہ کا اصل کردار ہی یہ ہوتا ہے کہ اپنے باطن کو چھپاتے ہیں اور ان کے ضمیروں میں جو بات چھپی ہوتی ہے اس کے مقابلے میں کچھ اور ظاہر کرتے ہیں۔ وہ نفاق کی کاروائیاں ہمیشہ اندھیروں میں کرتے ہیں۔ اندھیرا چھپاتا ہے اور روشنی دکھاتی ہے۔ گویا دو کردار بھی متضاد ہیں ایمان اور نفاق اور دورنگ بھی متضاد ہیں نور اور ظلمت۔ اور ان دونوں چیزوں سے منظر نہایت خوب بنتا ہے۔ ایمان کو روشن دکھایا گیا ہے اور نفاق کو تاریک۔ مومن نور میں سفر کررہے ہیں اور منافق اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں۔ معانی کو منظر کی روشنیوں کے ذریعہ بھی ظاہر کیا گیا۔ “ (مشاہدے القیامہ) کون ہے جو اس دن نور کا طلب گار نہ ہوگا اور اس کا مشتاق نہ ہوگا۔ کون ہے جو اس کے بعد بھی انفاق فی سبیل اللہ سے گریز کرے گا۔ اس قدر موثر دلائل ، مفادات اور اچھے انجام کے باوجود .... یہ ہے قرآن کا انداز تعلیم وتربیت ، قرآن نہایت تسلسل اور مستقل مزاجی سے مومنین کی تربیت کررہا ہے۔ اور ایک ماہر کی طرح اور علیم وخبیر استاد کی طرح بڑی حکمت سے ہدایات اور سبق طلبہ کے ذہن میں یوں اتارتا ہے کہ وہ فورات عمل کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد دوسرا سیشن آتا ہے اس میں بھی مسلسل پکار ہے اور اسی انداز میں اور اسی طرز پر جماعت مسلمہ کو عمل پر ابھارا جاتا ہے۔
Top