Ruh-ul-Quran - Al-Hadid : 15
فَالْیَوْمَ لَا یُؤْخَذُ مِنْكُمْ فِدْیَةٌ وَّ لَا مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ١ؕ هِیَ مَوْلٰىكُمْ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
فَالْيَوْمَ : تو آج لَا يُؤْخَذُ : نہ لیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے فِدْيَةٌ : کوئی فدیہ وَّلَا مِنَ الَّذِيْنَ : اور نہ ان لوگوں سے كَفَرُوْا ۭ : جنہوں نے کفر کیا مَاْوٰىكُمُ النَّارُ ۭ : ٹھکانہ تمہارا آگ ہے هِىَ : وہ مَوْلٰىكُمْ ۭ : دوست ہے تمہاری وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور بدترین انجام۔ ٹھکانہ
پس آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں نے جنھوں نے کفر کیا، تم سب کا ٹھکانہ آگ ہے، وہی تمہارا مرجع ہے اور بدترین ٹھکانہ ہے
فَالْیَوْمَ لاَ یُؤْخَذُ مِنْـکُمْ فِدْیَۃٌ وَّلاَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ط مَاْوٰ کُمُ النَّارُ ھِیَ مَوْلَـکُمْ ط وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ ۔ (الحدید : 15) (پس آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں نے جنھوں نے کفر کیا، تم سب کا ٹھکانہ آگ ہے، وہی تمہارا مرجع ہے اور بدترین ٹھکانہ ہے۔ ) جب تم نے اپنے آپ کو بری طرح فتنوں میں مبتلا رکھا اور مسلمانوں کے بارے میں ہمیشہ تحفظات کا شکار رہے، کبھی بھی تمہارے اندر ایمان کی شمع روشن نہ ہوسکی۔ تم ایمانیات کے بارے میں بھی ہمیشہ شک وشبہ میں مبتلاء رہے۔ تو اس کے بعد کیا امید کی جاسکتی تھی۔ اس لیے صاف صاف فرما دیا گیا ہے کہ آج تم سے کوئی فدیہ اور معاوضہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ قیامت کے دن یوں تو فدیہ دینے کے لیے کوئی چیز میسر نہیں آئے گی۔ لیکن سزا کی سختی اور قیامت کی ہولناکی کو دیکھ کر ہر مجرم یہ کوشش کرے گا کہ کاش میں کوئی بھی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا۔ لیکن وہاں ایسا نہ ہوسکے گا۔ بلکہ تمہارا انجام ان کافروں جیسا ہوگا جنھوں نے کھلا کھلا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا۔ کیونکہ عملاً تم میں اور ان میں کوئی فرق نہ رہا۔ بلکہ تم دونوں گروہ اسلام دشمنی میں ایک دوسرے کے مددگار رہے۔ تم دونوں کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہوگا۔ تم نے اللہ تعالیٰ کو چونکہ کبھی اپنا کارساز نہ بنایا اور نہ کبھی اپنا ہمدرد و غمگسار اور مرجع سمجھا اس لیے اب تمہارا مولیٰ اور مرجع اور کارساز سب کچھ جہنم کی آگ ہوگا۔ اس لیے اب تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور دادوفریاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ اب تمہیں دوزخ ہی میں رہنا ہے اور جو کچھ پائو گے وہیں سے پائو گے اور یہ دوزخ بدترین ٹھکانہ ہے۔
Top