Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 9
وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور جس خَفَّتْ : ہلکے ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : اس کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : نقصان کیا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں بِمَا كَانُوْا : کیونکہ تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں سے يَظْلِمُوْنَ : ناانصافی کرتے
اور جن کی توالیں ہلکی ہوں گی نیک عمل کم ہوں گے) انہوں اپنے تئیں تباہ کیا یہ بدلا ہے ہماری آیتیں جھٹلانے کا (یا نہ ماننے کا)1
1 کثر مفسرین (رح) کے نزدیک اس سے مراد کافر ہے کیونکہ قرآن نے ان کو خسر وا انفسھم قرار دیا ہے۔ مومن گنہگار تو آخر کار کسی نہ کسی طرح اللہ تعالیٰ کے جوار رحمت میں پہنچ جائیں گے (کبیر) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت کے ایک شخص کو قیامت کے روز سب کے سامنے لایا جائے گا اس کے ننانوے اعمال پھیلائے جائیں گے اور ان میں سے ہر اک اتنا لمبا ہوگا جتنی دور نگاہ جاتی ہے۔ پھر پروردگار اس سے دریافت فرمائے گا کیا تم ان میں م سے کسی عمل سے انکار کرتے ہو َ وہ عرض کرے گا نہیں پھر پروردگار فرمائے گا تمہاری ایک نیکی بھی ہمارے پاس ہے اور ا آج تم سے کوئی نے انصافی نہیں کی جائے گی پھر ایک بطاقہ (کاغذ کا ٹکڑا) لایا جائے گا جس میں اشھد ان لا الہٰ اللہ واشھد ان محمد اعبدہ ورسو لہ درج ہوگا وہ عرح کرے گا بھلا یہ ایک پر زہ ان تمام دفتروں کے مقابلے میں کس کام آئے گاَ حکم ہوگا تم پر کئی ظلم نہ ہوگا لہذا صبر کرو پھر وہ تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور یہ کاغذ کا پرزہ درسرے پلڑے میں لیکن اس پرزے کا پلڑا بھاری رہے گا اور دفتروں کا پلڑا ہلکا (ابن کثیر )
Top